ٹھوس شواہد کے بغیر ریاستی ادارے کیخلاف حکم جاری نہیں کیا جا سکتا: چیف جسٹس ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں میں جج کام کرتے ہیں تھانیدار نہیں۔ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی اہم ریاستی ادارے کیخلاف حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس 6ماہ سے لاپتہ ریٹائرڈ میجر طارق عظیم اور انکے بیٹے کی بازیابی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ سماعت 21مئی تک ملتوی کر دی گئی۔ اے کے ڈوگر نے عدالت کو بتایا کہ میجر ریٹائرڈ طارق عظیم اور انکے بیٹے علی طارق گزشتہ 6ماہ سے گرین ٹائون سے لاپتہ ہیں مگر پولیس، آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس اور دیگر ادارے انہیں بازیاب نہیں کرا سکے، انہیں شبہ ہے کہ وہ حساس اداروں کی تحویل میں ہیں۔ اے کے ڈوگر نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کے نمائندوں کو طلب کر کے طارق عظیم اور انکے بیٹے کی بازیابی کے احکامات جاری کئے جائیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کے کسی افسر کو عدالت میں طلب کرنے سے انصاف نہیں ملتا، ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی ریاستی ادارے کیخلاف حکم جاری نہیں کیا جاسکتا، چیف جسٹس نے درخواست گزار اور انکے وکیل کو ہدایت کی کہ آئندہ پیشی پر ریاستی اداروں کیخلاف ٹھوس شواہد پیش کئے جائیں۔