انتخابات میں عدالتی ہدایات پر عملدرآمد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن سے جواب طلب کر لیا
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن) سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کے ذریعے انتخابی امیدواروں کو صادق اور امین قرار دینے یا نہ دینے کے اختیار بارے دو انتخابی امیدواروں کے مقدمات پر فیصلہ کیلئے مخدوم علی خان اور علی ظفر کو معاون مقرر کردیا اور ان سے جواب طلب کیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی حلقہ 259 مظفر گڑھ اور فاٹا میں قومی اسمبلی کے حلقہ 46 میں 12 مئی کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو فیصلے تک روک دیا ہے تاہم عدالت نے خان محمد جتوئی اور ناصر خان کی نااہلیت بحال نہیں کی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے انتخابی عذرداریوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ آنے تک کسی کو اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ کیا الیکشن ٹربیونل کسی امیدوار کے حوالے سے یہ فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں یا نہیں کہ یہ امیدوار صادق اور امین نہیں ہیں کیونکہ اٹھارہویں ترمیم میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ جب تک کسی بھی امیدوار کے حوالے سے کوئی مجاز عدالت فیصلہ نہ دے دے اس وقت تک امیدوار صادق اور امین ہی رہیں گے۔ اس دوران عدالت نے مخدوم علی خان اور علی ظفر ایڈووکیٹ کو بھی عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ مقدمات کی سماعت مئی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے عام انتخابات کے دوران عدالتی ہدایات پر عملدرآمد کے بارے میں الیکشن کمشن آف پاکستان سے تفصیلی جواب طلب کر لیا، سیکرٹری الیکشن کمشن کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔ انتخابات کے دوران انگوٹھوں کی تصدیق بارے عمران خان کی درخواست کی سماعت بھی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ پاکستان ورکرز پارٹی کے کیس میں الیکشن کمشن آف پاکستان نے نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ بلال حسن منٹو نے بتایا کہ کچھ چیزیں آسان اور کچھ مشکل ہوگئی ہیں ان کا فیصلہ ضروری ہے۔ ایک اور درخواست عملدرآمد کے حوالے سے ہے وہ مختلف درخواست ہے‘ الگ سے سماعت کی جائے‘ نظرثانی کی سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے عدالتی ہدایات پر پیراوائز جواب مانگا تھا۔ الیکشن کمشن نے اس کا جواب دیا ہے۔ اس کا جواب الجواب دیا گیا ہے جو ایک کالم کی صورت میں ہے۔ اب الیکشن ہوچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ آپ اس حوالے سے تحریری طور پر لکھ کر دیں۔ اب آپ جو بات کررہے ہیں موثر نہیں ہوگی‘ بہتر ہوگا کہ آپ نئی درخواست دائر کریں‘ عدالت نے کہا کہ انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق بارے کیس کی سماعت بھی اس کیس کیساتھ ہی کی جائے گی۔