جمہوریت کا تحفظ سب کا فرض‘ کوئی ادارہ اختیارات سے تجاوز نہ کرے : چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ عدلیہ عوام کو انصاف کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، جمہوریت کا تحفظ کرنا حکومت بنچ اور بار سمیت تمام ریاستی اداروں ہر طبقے کا فرض ہے، بحرانوں کے اس دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے میں تنازعات کی بجائے توازن پیدا کیا جائے اور ریاستی و انفرادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ جسٹس خلجی عارف حسین کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آئین، جمہوریت، مذہبی روا داری اور احترام آدمیت کی اقدار کا لازمی تحفظ کرنا ہے، عدلیہ عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے کیونکہ دنیا میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنے عوام کو انصاف فراہم کرتی ہیں، ہمارے نبی اکرمؐ کا فرمان ہے کہ انصاف کا ایک لمحہ ہزار راتوں کی عبادت سے بہتر ہے اس لئے عدلیہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس وقت ملک مشکل دور سے اور بحرانوں سے گزر رہا ہے ہمیں دہشت گردی جیسی لعنت کا سامنا ہے جس کے پیش نظر ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے معاشرے میں تنازعات کی بجائے توازن پیدا ہو اور ریاستی و انفرادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ اس وقت عدلیہ کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل تنقید کا سامنا ہے ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ انسانی حقوق سے زیادہ سکیورٹی معاملات کو اہمیت دے رہی ہے جبکہ سکیورٹی ادارے یہ تنقید کرتے ہیں کہ عدالتیں ملکی سلامتی سے زیادہ انسانی حقوق کو تحفظ دے رہی ہیں، آئین سماجی حقوق کے خاتمے کی اجازت نہیں دیتا، عدلیہ کا یہ فرض ہے کہ وہ معاشرے میں توازن کو یقینی بنائے۔ جسٹس خلجی عارف حسین کی ریٹائرمنٹ کی یہ تقریب ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ ہم سب کو ایک دن اپنے عہدوں سے ریٹائر ہونا ہے اور پیچھے ہر ایک کا وہ کردار ہی باقی رہتا ہے جو وہ یہاں بطور جج ادا کرتا ہے۔ انہوں نے جسٹس خلجی عارف حسین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جج کے طور پر ایمانداری، لگن اور جذبے کے ساتھ فرائض ادا کئے وہ مزاجاً بھی اس اہم ذمہ داری کے ساتھ وابستہ رہے اور اپنی قانونی مہارت اور تجربے کو قانون کی حکمرانی کیلئے بروئے کار لائے ہیں۔ جو پودے ہم اپنا خون پسینہ دے کر تناور درخت بناتے ہیں وہ کلہاڑے کے ایک وار سے زمین بوس کئے جا سکتے ہیں لیکن ہمیں چاہئے کہ قانون کی حکمرانی کے تحفظ کی آئینی ذمہ داری میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ ہو۔ جمہوریت کا تحفظ عدلیہ اور حکومت سمیت سب کی ذمہ داری ہے، کسی ریاستی ادارے کو اپنے متعین کردہ کردار سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے، قومی سلامتی کے نام پر کسی کو بھی شہریوں کی آزادی سلب کرنے اور انکی نقل و حرکت پر پابندی کی اجازت نہیں دینگے ہم سب کا فرض ہے کہ جمہوریت کے فروغ کیلئے ایک ستون بن جائیں۔ ملک اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ وطن عزیز کو دہشتگردی فرقہ واریت اور بنیادی حقوق سمیت بے شمار مسائل کا سامنا ہے، جمہوریت کے تحفظ کا یہ کردار تمام عدالتوں بالخصوص سپریم کورٹ کا مقدس فریضہ ہے۔ اس وقت ملک کو دہشت گردی اور فرقہ واریت جیسی جنگوں کا سامنا ہے۔ نسل کشی، اقلیتوں سے زیادتی، خواتین اور بچوں پر مظالم کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں۔ پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جمہوریت کے استحکام کے لئے متوازن رویہ اپنانا ہوگا۔ ہم نے آئین کی جمہوری اقدار کو تحفظ دینا ہے۔ عوامی حقوق کو نظرانداز کردیا گیا تو بھی فرض کی ادائیگی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم سب کا فرض ہے کہ جمہوریت کے فروغ کے لیے ایک ستون بن جائیں۔ جسٹس خلجی عارف نے سپریم کورٹ کے جسٹس کی حیثیت سے فرائض سرانجام دئیے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے، کوئی آئین اور قانون سے بالاتر ہو کر کام نہیں کر سکتا انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے ہر ادارہ اپنا کردار ادا کرے، ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے، کسی کے تبصرے عدلیہ کو قانون کی حکمرانی اور جمہوری اصولوں کے تحفظ سے نہیں روک سکتے، ملک دہشتگردی اور ملکی بقاء جیسی مشکلات سے گزر رہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تمام ادارے عملدرآمد کے پابند ہیں، آئین عدلیہ کی خود مختاری کا ضامن ہے، ہمیں دہشتگردی کے خلاف جنگ اور جمہوریت کا تحفظ کرتے ہوئے ریاست کی حفاظت اور شخصی سکیورٹی کیلئے توازن قائم رکھنا چاہئے، بنیادی حقوق اور قومی سلامتی کے تحفظ کے حوالے سے سپریم کورٹ پر تنقید کی جا رہی ہے اس طرح کی تنقید سے قانون کی حاکمیت اور جمہوریت کو بالادست رکھنے سے کوئی نہیں روک سکتا، آئین ساز ملک میں معاشی، سیاسی اور سماجی انصاف کا بول بالال دیکھنا چاہتے ہیں ہر ریاستی ادارے کو ان مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں رہنا چاہئے، قانون کی حاکمیت کا اطلاق ختم نہ ہونے والی جدوجہد ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے متوازن اقدام اٹھانا ہوں گے، جمہوریت کے تحفظ کے لئے عدلیہ کی ذمہ داری زیادہ ہے، آئین خود کشی کا نسخہ ہے نہ ہی شہری حقوق کی تباہی کی قربان گاہ۔ بنیادی حقوق وہیں باقی رہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہو، تحفظ اور سکیورٹی کے نام پر انسانی حقوق نظرانداز کرنے کی باتیں عدالتوں کو فرض کی ادائیگی سے نہیں روک سکتیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جمہوریت کے تحفظ پر سب کے روئیے متوازن ہونے چاہئیں، عدالت کا کام اس بات کی نگرانی کرنا ہے کہ ملک کا کوئی ادارہ یا فرد اپنی ذمہ داریوں سے تجاوز نہ کرے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ عدلیہ نے کئی مشکلات سے گزر کر آئین قانون اور جمہوریت کے محافظ کی حیثیت سے اپنی پہچان بنائی 31جولائی 2009ء کے فیصلے سمیت متعدد تاریخی فیصلوں پر فخر ہے اچھا پاکستان تو نہیں دے سکا مگر بہت اچھی عدلیہ ضرور دے کر جا رہا ہوں۔ انصاف کی فراہمی مقدس فریضہ ہے اور یہ اہم ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے بطور انسان ہمارے کندھوں پر ڈالی ہے اس کے ساتھ ہمارا مذہب بھی انصاف کی فراہمی کو بہت اہمیت دیتا ہے تاہم اپنے حوالے سے میں نے جو کچھ کیا یہ بطور جج میرا فرض تھا میں نے ہمیشہ کوشش کی کہ انصاف کی فراہمی کیلئے زیادہ سے زیادہ کردار ادا کر سکوں۔ ہر انسان خصوصاً مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے قول و فعل میں انصاف سے کام لے اگر اللہ کو راضی کرنا ہے تو ہمیں عدل و احسان سے کام لینا ہو گا، فل کورٹ ریفرنس سے جسٹس ناصر الملک نے بھی خطاب کیا۔ اٹارنی جنرل اور بار کے نمانئدوں نے اپنے خطاب میں ریٹائر ہونے والے جج کو خراج تحسین پیش کیا۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا کہنا تھا کہ ہمیں آئین کی جمہوری مذہبی روا داری اور احترام آدمیت کی اقدار کا لازمی تحفظ کرنا ہے، نبی اکرمؐ کا فرمان ہے کہ انصاف کا ایک لمحہ ہزار راتوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ آئین خودکشی اور سماجی حقوق کے خاتمے کی اجازت نہیں دیتا، عدلیہ کا فرض ہے کہ وہ معاشرے میں توازن برقرار رکھے۔ جسٹس خلجی عارف حسین کی ریٹائرمنٹ کی تقریب یہ پیغام دیتی ہے کہ ہم سب کو ایک دن اپنے عہدوں سے ریٹائر ہونا ہے اور پیچھے کردار ہی باقی رہ جانا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ عدالت کا کام اس بات کی نگرانی کرنا ہے کہ کوئی ادارہ یا فرد اپنی ذمہ داریوں سے تجاوز نہ کرے۔ بنچ، بار، حکومت اور سب اداروں کو جمہوریت کا تحفظ کرنا ہو گا، تحفظ اور سکیورٹی کے نام پر انسانی حقوق نظرانداز کرنے کی باتیں عدالتوں کو فرض کی ادائیگی سے نہیں روک سکتیں۔ ساتھ ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور جمہوریت کے تحفظ پر رویہ متوازن ہونا چاہئے۔ جمہوریت کا تحفظ اور بالادستی سب سے اہم ہے۔ جسٹس خلجی عارف کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ معاشرے کے ہر طبقے کو جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا، ہر شعبے سے منسلک افراد کو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرنا ہوں گی۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی حکمرانی کیلئے کام کیا ہے۔ معاشرے میں جب تک انصاف نہیں ہو گا، ترقی نہیں ہو گی، ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ ملک کیلئے کام کرے۔