تحفظ پاکستان بل مقبوضہ کشمیر کے ٹاڈا اور پوٹا قوانین سے بھی زیادہ سخت ہے: فضل الرحمن
ڈیرہ اسماعیل خان (ثناء نیوز) جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحفظ پاکستان بل بنیادی حقوق کے خلاف ہے، اسے ہم کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل مقبوضہ کشمیر کے ٹاڈا اور پوٹا قوانین سے بھی زیادہ سخت ہے۔ یہ نافذ ہو گیا تو ہم کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بات کرینگے۔ حکومت سے اختلافات ختم ہونے تک وزارتیں قبول نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ کے شہر مانچسٹر سے جمعیت علماء اسلام کے رہنما چوہدری محمد اشفاق ایڈووکیٹ سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کا کہنا تھا کہ مشرف کی پالیسیوں نے ہمیں امریکہ اور نیٹو کا اتحادی نہیں غلام بنا دیا ہے ان کی پالیسیوں سے 80ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ، پچاس ہزار سے زائد انسانی جانوں کا ضیاع اور ملک کا امن وامان غارت ہو کر رہ گیا ہے۔ دینی مدارس اسلام کے مضبوط قلعے ہیں ان کے حوالے سے نصاب سمیت تمام معاملات طے پا چکے ہیں اس کے باوجود نت نئے اقدامات قابل مذمت ہیں ایسا کر کے مغربی اور سیکولر ایجنڈے کو نافذ کرنے کی سازش ہے جسے کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحلیل کرنے اور اس کی قراردادوں کی منسوخی کی قرارداد پاس کر کے نظریہ پاکستان کی نفی کی گئی ہے جو ہمارے لئے باعث تشویش ہے۔ اس کے بعد اس اسمبلی کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت باقی نہیں رہ جاتی نہ ہی یہ عوام کی نمائندہ اسمبلی کہی جا سکتی ہے لہذا اسے تحلیل کر کے سندھ میں ازسرنو انتخابات کرائے جائیں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبائی سطح پرہماری جماعت مذہبی ، دینی، سماجی اور سیاسی جماعتوں اور شخصیات سے رابطہ کرکے سندھ اسمبلی کی قرارداد کے حوالے سے اپنا مشترکہ رد عمل پیش کر رہی ہے۔