• news

مشرف کی بیرون ملک روانگی روکنے کیلئے حکومت کا خصوصی قانون بنانے پر غور

لاہور (اشرف ممتاز/ دی نیشن رپورٹ) کسی غیر متوقع پیشرفت سے قطع نظر سابق صدر پرویز مشرف پر غداری کیس میں فرد جرم عائد کئے جانے اور طالبان سے مذاکرات پر حکومت اور فوج کے درمیان پیدا ہونے والی خلیج اب پُر کیا جانا ممکن نظر نہیں آتا۔ باخبر ذرائع کے مطابق کوئی بھی آئندہ کے حوالے سے اس کے مضمرات پر کوئی پیشگوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت غداری کیس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے میں پرعزم ہے تاہم فوج بھی اپنے سابقہ ’’باس‘‘ کی تذلیل کو بمشکل ہی ہضم کرے گی۔ وزارت داخلہ نے اپنے علاج اور والدہ کی خبرگیری کیلئے پرویز مشرف کی باہر جانے کی درخواست پہلے ہی مسترد کر دی ہے۔ توقع ہے کہ وہ اس فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرینگے تاہم اگر عدالت انکی اپیل منظور بھی کر لیتی ہے تو حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی برقرار رکھنے کیلئے انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں دیگی۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق حکومت پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کو روکنے کیلئے خصوصی قانون بنانے کے منصوبہ پر غور کر رہی ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت غداری کے کسی ملزم کو فیصلے سے پہلے ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت اس یقین دہانی پر لایا گیا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی جائیگی تاہم جب سہ رکنی عدالتی بنچ نے اپنا کام مکمل کیا تو حکومت نے اپنے الفاظ پر قائم رہنے اور وعدہ پورا کرنے سے انکار کر دیا۔ چند روز قبل ایک وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا تھا کہ مشرف کے معاملے پر حکومت اور فوج کے اختلافات کی افواہیں آمریت کے دور کے لوگ پھیلا رہے ہیں اور یہ ملک کو غیرمستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ فردجرم عائد ہونے کے بعد مشرف اے ایف آئی سی سے چک شہزاد میں اپنے فارم ہائوس چلے گئے ہیں اور اب غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق انہیں علاج کے لئے کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔ قانونی اور آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ فردجرم عائد کئے جانے کے بعد حکومت کے پاس مشرف کیخلاف کیس واپس لینے کا کوئی اختیار نہیں کیونکہ آئین میں ایسی کوئی شق موجود نہیں ہے اور ایک سینئر وکیل کے مطابق اس پر اب مفاہمت ممکن نہیں۔ زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ مشرف کو سزا ہو گئی تو یہ فوج کیلئے زیادہ پریشانی کی بات ہو گی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف مشرف کی جس طرح تذلیل ہو رہی ہے اس پر اپنے ادارے کی ناراضی کا اظہار کر چکے ہیں۔ بعض وزراء کا کہنا ہے کہ جنرل راحیل کا بیان مشرف کے حوالے سے نہیں تھا مگر زیادہ تر تجزیہ کاروں کی رائے اور نقطہ نظر اس سے مختلف ہے اور بعض اخبارات نے عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آرمی چیف نے حکومت کو سخت پیغام بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشرف/ قانون

ای پیپر-دی نیشن