• news

فوج کیخلاف بولنے والے وزراء کی نااہلی کیلئے حکومت کیوں کارروائی نہیں کررہی: شجاعت

لاہو ر(خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 6 کا واویلا کرنے والے آرٹیکل 63(جی) بھی پڑھ لیں جو صاف صاف کہتا ہے کہ جو رکن پارلیمنٹ عدلیہ اور مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوشش یا اس کے خلاف ہتک آمیز زبان استعمال کرتا ہے وہ پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل ہوجائے گا۔ آج یہاں ملک و قانون کے محافظ طبقہ کا اتنا بڑا اجتماع ہماری جماعت کے قائم و دائم رہنے کا ثبوت ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ووٹوں سے نہیں ہاری بلکہ ریٹرننگ افسروں نے ہرایا۔ ہم تحفظ پاکستان بل اس شکل میں منظور نہیں ہونے دیں گے، غریب اور نادار لوگوں کی قانونی امداد کیلئے یہاں مسلم لیگ ہائوس میں لیگل سیل قائم کردیا ہے۔ وہ وکلاء کنونشن سے خطاب کررہے تھے جس میں صوبہ بھر سے ممتاز قانون دانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ قانون اور انصاف کا پہلا تقاضا یہ ہے کہ بغیر کسی تعصب کے سب کو برابری کی سطح پر رکھا اور دیکھا جائے، یہ نہیں کہ آئین کا جو آرٹیکل اپنے حق میں ہو، اسے لے کر مخالف پر چڑھ دوڑیں او رجو آرٹیکل اپنے خلاف ہو، اس سے آنکھیں بند کرلیں، جو وزیراعلیٰ الاعلان یہ اعتراف کررہے ہیں کہ انہوں نے فوج کے خلاف اس طرح کی تقریر کی تھی اور ہم بدلہ لے رہے ہیں حکومت 63(جی) کے تحت ان کو نااہل قرار دینے کیلئے قانونی کارروائی کیوں نہیں کررہی؟ پارٹی کی تنظیم نو کے سلسلے میں پنجاب کے عہدیداروں چودھری ظہیر الدین اور راجہ بشارت کی قیادت میں پارٹی کی تنظیم سازی کیلئے دوروں میں جو رپورٹیں سامنے آئی ہیں، ان سے صاف ظاہر ہے کہ ہماری جماعت گراس روٹ لیول پر موجود ہے اور مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں لائرز ونگ سے توقع کرتا ہوں کہ جہاں حکومت آئین و قانون کی بالادستی میں ناکام ہوتی ہے وہاں وکلاء اپنا آئینی کردار ادا کریں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ موجودہ چیف جسٹس صاحب نے نچلی سطح پر انصاف کی فراہمی کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس خریدی گئی اپنی قیمتی جائیدادوں سے محروم ہوجانے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قبضہ گروپوں کی دست برد سے بچانے کے لئے خصوصی سیل کے قیام سمیت جلد عملی اقدامات کریں گے۔ کنونشن سے عالمگیر ایڈووکیٹ، کامل علی آغا،  محمد بشارت راجہ اور چودھری ظہیر الدین نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میں مشرف علی خان، رانا علیم، سعدیہ خالد، کامل علی آغا، سردار عبدالرشید، رانا ظفر احمد خان کی پیش کردہ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں جن میں تحفظ پاکستان بل کو مسترد کرنے کے علاوہ راولپنڈی اور کراچی میں وکلاء کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مجرموں کی فوری گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن