پاکستانی حکام مشکل میں قرضہ لیتے پھر وعدے بھول جاتے ہیں‘ امید ہے نواز حکومت اصلاحات جاری رکھے گی: آئی ایم ایف
واشنگٹن (آئی این پی+ این این آئی+ اے پی اے) آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ جیفری فرینکس نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام پر مشکل پڑے تو قرضہ لیتے ہیں مگر مشکل کٹتے ہی رقم لیتے وقت کئے گئے وعدے بھول جاتے ہیں، اب یہ سلسلہ ختم ہوجانا چاہئے۔ نوازشریف حکومت معاشی اصلاحات کیلئے پُرعزم دکھائی دیتی ہے ، اسی لئے قرض دے رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کے ساتھ مختلف پروگرام کامیاب نہیں ہوسکے کیونکہ حکام جب مشکل کا شکار ہوتے تو وعدے کرکے رقم لے جاتے لیکن جیسے ہی مشکل وقت گزرتا وہ وعدے پورے کرنا بھول جاتے ہیں۔ اس بار قرض کی قسط سے پہلے صورتحال کا جائزہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے نئی حکومت نے اصلاحات کے جو وعدے کئے ہیں انہیں پورا کرے گی، خاص طور پر توانائی اور ٹیکس نظام میں اصلاحات بہت ضروری ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان کے علاوہ اور بھی کئی ممالک ہیں جہاں سکیورٹی خدشات ہیں مگر معاشی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا تو اس کا اثر نہیں پڑیگا۔ انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے لوڈشیڈنگ کم کر دی ہے، ملک کی معاشی ترقی میں تیزی آئی ہے، حکومت نے ٹیکس بھی زیادہ جمع کیا لگتا ہے اصلاحات جاری رہیں گی۔ علاوہ ازیںحکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی غیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی شرط پر کام شروع کر دیا۔ اس ضمن میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں دی جانے والی غیرضروری چھوٹ ختم کرنا شروع کر دی ہے جس کے بعد وفاقی حکومت مختلف ممالک سے آزاد تجارتی معاہدوں کے تحت ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں دی جانیوالی چھوٹ واپس لے رہی ہے۔ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت سری لنکا سے 200 سے زائد اشیا کی درآمد پر دی جانیوالی کسٹمز ڈیوٹی کی سو فیصد رعایت واپس لیکر اسے صرف 7 اشیا تک محدود کر دیا ہے۔