جنوبی وزیرستان : مصالحت کار طالبان گروپوں میں مکمل امن قائم کرانے میں ناکام
لاہور (جاوید آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) تحریک طالبان پاکستان کے گروپوں میں مصالحت کرانے کے لئے سرگرم افراد جنوبی وزیرستان میں دونوں گروپوں میں امن قائم کرانے میں ناکام ہوگئے ہیں کیونکہ لڑائی ایجنسی کے دوسرے علاقوں میں بھی پھیل رہی ہے۔ بعض قبائلی رہنمائوں نے دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ٹی ٹی پی کی قیادت خان سید سجنا محسود اور شہریار محسود گروپوں میں جاری لڑائی رکوانے کے لئے جنوبی وزیرستان آئی مگر وہ مکمل طور پر امن بحال نہیں کراسکی۔ کچھ علاقوں میں یہ لڑائی عارضی طور پر رک گئی تاہم یہ ایجنسی کے دوسرے علاقوں تک پھیل گئی ہے۔ ٹی ٹی پی کے درمیان مصالحت کرانے والے مذاکرات کاروں نے بتایا کہ جلد ان میں مستقل جنگ بندی اور دونوں جانب براہ راست مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے بعد قیدی چھوڑنے کا اعلان کیا جائے گا۔ تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دونوں گروپوں میں مستقل امن کا کوئی امکان نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکیم اللہ محسود کے دور میں خان سید سجنا محسود مذاکرات سے لڑائی معاملات طے کرنے کے حق میں تھے۔ جبکہ شہریار محسود حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمن کے موقف کے حامی تھے کہ ریاست کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیک ہے کہ خان سید سجنا حکیم الہ محسود کی موت کے بعد اعلیٰ عہدہ پر آنا چاہتے تھے وہ فضل اللہ کو صحیح امیر تسلیم نہیں کرتے۔ ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے یہ کہہ کر کہ اس لڑائی کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں خود کو دور رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ادھر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ایک سینئر رکن کا کہنا ہے ان کے خیال میں سکیورٹی سروسز نے اپنا آدھا ہدف حاصل کرلیا ہے۔ اب ٹی ٹی پی امن کے حامی اور مخالف دو گروپوں میں بٹ چکی ہے۔ اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس صورتحال سے کس طرح فائدہ حاصل کرتی ہے۔ سکیورٹی سروسز نے اپنا بڑا کام مکمل کرلیا ہے۔ ٹی ٹی پی اب مغلوب حیثیت میں ہے، اس لئے وہ قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کی بات کررہی ہے۔ اب وہ بڑا خطرہ نہیں تاہم امن مخالف چھوٹے گروپوں کی کارروائیاں متوقع ہوسکتی ہیں جسے ’’ڈائنوسار‘‘ کے آخری لمحات سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔