افغان الیکشن : دس فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل‘ عبداللہ عبداللہ نے اکتالیس‘ اشرف غنی نے 37 فیصد ووٹ لئے
کابل (بی بی سی+ اے ایف پی) افغان الیکشن کمشن نے صدارتی انتخابات کے جزوی نتائج کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق عبداللہ عبداللہ 41 فیصد ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ ڈاکٹر اشرف غنی 37 فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن پر ہیں جبکہ وزیر خارجہ زلمے رسول نو فیصد ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر ہیں۔ افغانستان کے الیکشن کمشنر ڈاکٹر یوسف نورستانی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 26 صوبوں کے مختلف پولنگ سٹیشنوں پر ڈالے جانے پانچ لاکھ ووٹوں کی گنتی ہو سکی ہے جو کل ووٹوں کا 10 فیصد بنتا ہے۔ الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ ان نتائج میں تبدیلی ہو سکتی ہے کیونکہ ابھی بہت زیادہ ووٹوں کی گنتی ہونا باقی ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ابھی ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اس میں کسی بھی امیدوار کی پوزیشن تبدیل ہو سکتی ہے۔ انتخابات کے مکمل نتائج رواں ماہ کی 24 تاریخ کو متوقع ہیں اور اگر ان میں کسی امیدوار کو واضح برتری حاصل نہ ہوئی تو مئی میں انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہو گا۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب نتائج ہر روز سامنے آئیں گے اور اب بھی دور دراز کے علاقوں سے بیلٹ باکس گدھوں کے ذریعے واپس کابل لائے جانے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ سال 2009 کے انتخابات میں صدر کرزئی کے خلاف ایک اہم امیدوار تھے اور انتخابات میں واضح برتری حاصل نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے حامد کرزئی اور عبداللہ عبدللہ کو دوسرے مرحلے کے صدارتی انتحابات کے لیے اہل قرار دیا تھا تاہم عبدللہ عبداللہ نے دوسرے مرحلے میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتحابات کا پہلا مرحلہ شفاف نہیں تھا جس کے نتجے میں افغان الیکشن کمیشن نے حامد کرزئی کو فاتح قراد دیا اور وہ صدر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ اشرف غنی 2009 کے صدارتی انتخابات میں وہ صدارتی امیدوار تھے مگر جیت نہ پائے۔ حامد کرزئی نے صدارت کے اپنے دوسرے دور میں انہیں بین الاقوامی افواج سے کنٹرول افغان افواج کو دینے کا کام سونپا اور وہ سال 2002 سے 2004 تک وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق افغان الیکشن میں ممکنہ طور پر کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار عبداللہ عبداللہ جو حامد کرزئی کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں، نے جمہوریت کیلئے سابق صدر سے مفاہمت کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معاملات میں سابق صدر حامد کرزئی کا کردار رہے گا تاہم یہ انتظامی نہیں بلکہ سیاسی ہو گا۔ اے ایف پی کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے 41.9، اشرف غنی نے 37.6 فیصد جبکہ زلمے رسول نے 9.8 فیصد ووٹ لئے۔