طالبان کیساتھ مذاکرات ناکام بنانے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا : ختم نبوت کانفرنس
لاہور (خصوصی نامہ نگار) تحفظ ناموس رسالتؐ کے قانون اور عقیدہ ختم نبوت کی شق سمیت آئین کی اسلامی دفعات کے خاتمے کے لئے بیرونی دبائو کے ساتھ ساتھ سیکولر لابی بھی سرگرم ہو گئی ہے، دینی مدارس کو بھی نشانہ بنا یا جا رہا ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کو ناکام بنانے کے لئے سازشیں ہو رہی ہیں ایسی سازشوں کا عوام، علماء اور دینی جماعتیں ڈٹ کر مقابلہ کریں گی، ان خیا لات کا اظہار عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مو لا نا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا سید عبد المجید ندیم شاہ، مولانا محمد امجد خان، مولانا اللہ وسایا، مولانا مفتی کفایت اللہ، مولانا محمود میاں، مولانا اسماعیل شجاع آبادی، سید سلمان گیلانی اور دیگر نے کیا جبکہ کا نفرنس کے مختلف سیشنوں کی صدارت حضرت مولانا عبد المجید لدھیانوی، مولانا محمد حسن نے کی، ختم نبوت کانفرنس میں مختلف قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ ایک قرارداد میں ملک میں تخریب کاری اور دہشت گردی کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دہشت گردی میں قادیانی عنصر کو فراموش نہ کیا جائے۔ ایک اور قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظریہ کونسل کی سفارشات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ارتداد کی شرعی سزا سزائے موت نافذ کی جائے۔ اجتماع نے تیسری قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا کہ ملک کی اہم ’’پوسٹوں‘‘ سے قادیانیوں کو الگ کی جائے۔ ایک اور قرارداد میں آر پی او شیخو پورہ ابوبکر خدا بخش نتھو کی مبینہ طور پر شیخوپورہ مجلس کے نائب صدر مولانا قاری محمد رمضان ، مبلغ مولانا ریاض احمد وٹو مجلس شیخوپورہ کے رہنما قاری ابو بکر کے خلاف متعصبانہ کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔ اجتماع نے ایک اور قرارداد میں ہائیکورٹ کا فیصلہ آجانے کے باوجود انبیاء کرام پر بنائی جانے والی فلموں کی مذمت کی اور کہا ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے، کانفرنس نے اپنی آخری دو قراردادوں میں مطالبہ کیا کہ کوٹ عبدالمالک میں روڈ پر جامعہ عثمانیہ اور قبرستان کے ساتھ تھیٹر بند کیا جائے، دینی مدارس کی خود مختاری اور سا لمیت کے خلاف کسی قسم کی مداخلت کو ہم مداخلت فی الدین تصور کرتے ہیں جو کسی صورت میں برداشت نہیں کی جائیگی۔ مولانا سید عبدالمجید شاہ ندیم نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اتحاد امت کے لئے عقیدہ ختم نبوت سے بڑھ کر کوئی فارمولانہیں۔ مرکزی ناظم اطلاعات مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے ہم نے پہلے بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جنگ لڑی ہے اور آئندہ بھی قائدین ختم نبوت کے شانہ بشانہ ہونگے اور قادیانیت کے دجل و فریب کو نہیں چلنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیوں پر نام نہاد مظالم سے متعلق امریکی کانگریس کی نگران کمیٹی کا قیام اور پاکستان پر دبائو پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت میں مداخلت ہے۔ متحدہ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری ساہیوال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تحفظ ختم نبوت کیلئے آج سے دس سال پہلے مولانا خواجہ خان محمد کندیاں شریف کے ہاتھ بیعت کی تھی۔ آج ان کے جانشین شیخ الحدیث مولانا عبدا لمجید لدھیانوی کے ہاتھ پر تجدید بیعت کا اعلان کرتا ہوں۔ مولانا اللہ وسایا نے کہاکہ سقوط ڈھاکہ سے آج کے حالات تک دشمنان اسلام اور منکرین ختم نبوت کی گہری سازشوں کا نتیجہ ہیں۔ جمعیت علماء اسلام خیبر پی کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نعرہ مستانہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ لیکن مملکت خداداد میں منکرین ختم نبوت کو جو اہمیت دی گئی وہ ناقابل فہم ہے۔ مولانا عبدا لحق خاں بشیر نے کہا کہ پوری دنیا میں قادیانیت کو بریک لگ چکی ہے وہ دن دور نہیں کہ روئے زمین پر ایک بھی قادیانی نہیں رہے گا۔ مولانا عبدالشکورحقانی نے کہاکہ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ ہم اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کرکے ختم نبوت کی حفاظت کریں گے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے مبلغ مولانا قاضی احسان نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی دہشت گردی میں قادیانی عنصر کو فراموش نہ کیا جائے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے راہنما مولانا عزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کا فرض منصبی ہے، امت کبھی بھی اس فرض منصبی سے غافل نہیں رہی اور آئندہ بھی یہ فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے مرکزی رہنماء مولانا عبدا لرئوف فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے حالات خواہ کچھ ہوں قادیانیت کا تعاقب جاری رکھا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مبلغ مولانا عزیز الرحمن ثانی کی مدیر جامعہ مدنیہ نے نعروں کی گونج میں دستار بندی کی نیز جامعہ کے سینکڑوں فضلاء کی مولانا عبد المجید لدھیانوی، مولانا مفتی سعید الحسن دہلوی، مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ نے دستار بندی کی۔