ہائی سکیورٹی جیل بنائینگے‘ لاہور میں 1800 سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کیلئے سروے مکمل کر لیا: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیرصدارت گذشتہ روز اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں صوبے میں امن وامان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران سیکرٹری داخلہ نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں، صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مزید مربوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہائی سکیورٹی جیل بنائی جائے گی، جیل کی تعمیر 2سال میں ہو گی، محکمہ داخلہ نئی ہائی سکیورٹی جیل کیلئے جلد اراضی کی نشاندہی کرے، انسداد دہشت گردی محکمے میں بھرتی ہونے والے عملے کو جدیدتربیت سے آ راستہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں ساڑھے پانچ ارب روپے کی لاگت سے اینٹی گریٹڈ، کمانڈ اینڈ کنٹرول اور کمیونیکیشن سینٹر پر دن رات کا م جاری ہے ۔ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ذریعے جرائم پر قابو پانے میں مدد ملے گی، شہر میں 1800جدید ترین سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے لئے مقامات کا سروے مکمل کر لیا گیاہے۔ اجلاس میں منصوبے پر تیز رفتاری سے عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے سولر پاور پارک کمپنی کی طرز پر علیحدہ کمپنی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا ہے کہ سکولوں میں اصلاحات کے پروگرام کے تعلیمی شعبے کی بہتری پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ پنجاب کے سکولوں میں اساتذہ کی حاضری میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ صوبہ بھر میں انرولمنٹ مہم بھرپور طریقے سے جاری ہے۔ انرولمنٹ مہم کے دوران 40 لاکھ بچوں کے سکول داخلے کا ہدف پورا کیا جائے گا اور 2016ء تک صوبے کے تمام بچوں کا سکولوں میں داخلہ یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب ایجوکیشن سکول ریفارمز روڈ میپ پر پیش رفت سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ برطانوی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی(DFID) کے خصوصی نمائندہ برائے تعلیم سر مائیکل باربر نے پنجاب ایجوکیشن سکول ریفارمز روڈمیپ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کو زیور تعلیم سے آراستہ کر کے ملک کو ترقی اورخوشحالی کی منزل سے ہمکنار کیا جاسکتا ہے، قوم کے نونہالوں کوتعلیم اورجدید علوم سے روشناس کرانے کے لئے وسائل کی فراہمی اخراجات نہیں بلکہ ملک و قوم کے مستقبل کے لئے سود مند سرمایہ کاری ہے، تعلیم کی اسی اہمیت کے پیش نظر پنجاب حکومت نے فروغ تعلیم کے لئے ٹھوس پالیسی اپنائی ہے اور شعبہ تعلیم کی بہتری پر خطیر وسائل صرف کئے جارہے ہیں، رواں مالی سال کے اختتام تک سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کیلئے جاری شدہ تمام وسائل کا استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ پنجاب بھر کے سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی کیلئے 7 ارب روپے سے زائدرقم فراہم کی گئی ہے۔ سکولوں میں عدم دستیاب سہولتوں کی فراہمی پر اب تک 5 ارب روپے سے زائد کے فنڈز استعمال کئے گئے ہیں۔ معیار ی تعلیم کے فروغ کیلئے گزشتہ پانچ برس کے دوران ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد اساتذہ میرٹ اور شفاف طریقے سے بھرتی کئے گئے جبکہ رواں برس بھی اساتذہ کی میرٹ پرشفاف انداز سے بھرتی جاری ہے۔ چولستان میں سکولوں کا انتظامی کنٹرول محکمہ سکولز کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے چولستان جیسے پسماندہ علاقے میں تعلیم کے فروغ میں نمایاں مدد ملے گی۔ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے تعلیمی پروگراموں میں جنوبی پنجاب کے125 نئے سکول شامل کئے گئے ہیں۔ اس طرح فائونڈیشن کے زیر انتظام سکولوںکی کل تعداد 3600 تک پہنچ گئی ہے جن میں 15 لاکھ طلباء و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تعلیمی اصلاحات کے پروگرام کو مزید موثر بنانے کیلئے سکولوں میں حاضری کیلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کا نظام جلد وضع کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار تعلیمی سیشن کے آغاز سے قبل ہی تدریسی کتب سکولوں میں فراہم کردی گئی ہیں تاکہ بچوں کو بروقت مفت تدریسی کتب کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف سے گذشتہ روز چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے صدر زینگ چن کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں توانائی سیکٹر میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔شہباز شریف نے چینی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان گہرے دوستانہ روابط سودمند معاشی تعلقات میں بدل چکے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی بہترین پالیسیوں کے باعث غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ حکومت غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر سہولتیں فراہم کر رہی ہے۔ حالیہ دورہ چین کے دوران بھی کول پاور پراجیکٹس کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پنجاب حکومت نے کول پاور پراجیکٹس کیلئے صوبے میں 6 مقامات کا انتخاب کیا ہے۔ ساہیوال میں 660 میگاواٹ کے 2 پاور پلانٹس کیلئے چینی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کی جانب سے رحیم یار خان یا مظفرگڑھ میں کول پاور پلانٹس لگانے میں دلچسپی کا اظہار خوش آئند ہے اور پنجاب حکومت اس ضمن میں ہرممکن سہولتیں فراہم کرے گی۔ چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے صدر زینگ چن نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ گڈانی میں کول پاور پراجیکٹس کیلئے حکومت سے مفاہمت کی یادادشت پر دستخط کئے گئے ہیں۔ ہماری کمپنی پنجاب میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے اور ہم صوبے میں رحیم یار خان یا مظفرگڑھ کے منتخب مقامات پر کول پاور پلانٹس لگانے کے خواہشمند ہیں۔