• news

حکومت‘ طالبان صلح کی جانب بڑھ رہے ہیں: پروفیسر ابراہیم‘ 2 روز میں ملاقات متوقع ہے: سمیع الحق

میرانشاہ (نوائے و قت رپورٹ+ ایجنسیاں)  تحریک طالبان پاکستان کی سیاسی شوری کا اجلاس دوسرے روز بھی وزیرستان کے نامعلوم مقام پر جاری رہا، اجلاس کے ایجنڈے میں جنوبی وزیرستان کے دو طالبان گروپوں میں ہونے والی تصادم اور جنگ بندی پر عمل کو یقینی بنانا شامل تھا۔ آئی این پی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے اتوار کے اجلاس میں تنظیم کے اندرونی مسائل پر گفتگو ہوئی تھی جبکہ پیر کے اجلاس میں سیاسی شوری کے ارکان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ دیگر امور پر گفتگوکی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے سیاسی شوری کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں جنوبی وزیرستان کے دو طالبان گروپوں میں ہونے والی جنگ بندی پر عمل کو یقینی بنانا شامل تھا، اس طریقے سے دونوں یعنی خان سید عرف سجنا اور شہریار محسود کے گروپوں کو مستقبل میں تصادم سے بچانا ہے۔ اے این این کے مطابق حکومت سے مذاکرات اور فائر بندی میں توسیع سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ امریکی میڈیاکی رپورٹ میں قبائلی ذرائع کے حوالے سے کہاگیا اجلاس میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور حکومت کی طرف سے پیس زون کے قیام سے متعلق تاحال کوئی اعلان نہ کیے جانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ شوری ٰکے اجلاس میں اطلاعات کے مطابق تاحال فائر بندی میں توسیع سے متعلق اعلان نہیں کیا گیا اور طالبان ذرائع کے مطابق تحریک کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اس ضمن میں بیان جاری کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق طالبان شوری نے دو متحارب دھڑوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کو بند کرانے کی کوششوں کو تیز کرنے پر بات چیت کی۔ ادھر طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا حکومت اور طالبان کی جانب سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا طالبان شوری کے ہونے والے اجلاس سے ملنے والی اطلاعات امید افزا ہیں۔ آن لائن کے مطابق طالبان رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے طالبان سے شہباز تاثیر، حیدر گیلانی، پروفیسر اجمل کی رہائی کی بات کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے درمیان کوئی ڈیڈ لاک نہیں، طالبان کے درمیان اختلافات ختم ہو گئے اور انہوں نے صلح کر لی ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی کمیٹی کے رابطے کے منتظرہیں، ایک دو روز میں رابطے کا کہا ہے، غیر مشروط بات چیت ہو رہی ہے، کسی نے کوئی شرط نہیں رکھی۔ ثناء نیوز کے مطابق پروفیسر ابراہیم نے کہا حکومت اور طالبان صلح کی جانب بڑھ رہے ہیں مذاکرات کا عمل تابناک ہے ۔ چند روز میں جنگ بندی میں توسیع ہو جائے گی ۔ دونوں طرف سے کوئی شرائط نہیں رکھی گئیں۔ تجاویز کو مطالبات نہ کہا جائے۔ حقیقت میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں الفاظ کی جنگ میں اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ عالمی اتحاد امت کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا ہم حکومتی رابطے کے منتظر ہیں ۔ ایک دو روز کا کہا گیا تھا لیکن ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ۔دوبارہ مذاکرات کا عمل شروع ہو گا تو قیدیوں کی رہائی میں پیشرفت ممکن ہو گی ۔ انہوں نے کہا حکومت طالبان کے قیدی رہا کرتی ہے تو طالبان کو بھی قیدیوں کو رہا کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا مذاکرات کے عمل کو کبھی ترک نہیں کیا جائے گا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی سے کہتا ہوں ایک طرف تو وہ شہباز تاثیر، علی حیدر گیلانی اور پروفیسر اجمل کی رہائی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کے سربراہ مذاکراتی عمل کے بارے میں جو زبان استعمال کرتے ہیں کیا اس طرح قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔ پیپلزپارٹی کو اپنے چیئرمین کی زبان کو کنٹرول کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہم الفاظ کی جنگ میں الجھے بغیر آگے بڑھنا چاہتے ہیں مذاکراتی عمل میں جلد پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے کہا آج کل میں حکومت اور طالبان مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات متوقع ہے۔ دریں اثنا سید منور حسن کے استقبالیہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا پرویز مشرف کی جن پالیسیوں سے امن خراب ہوا، نواز شریف ان پالیسیوں کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ نواز شریف امن کیلئے سنجیدہ ہیں‘آج وہ لوگ آئین کی باتیں کررہے ہیں جو خود آئین کو نہیں مانتے۔ وقت نیوز کے مطابق طالبان رابطہ کار کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے قوم کو بہت جلد خوشخبری دیں گے۔ مذاکرات کیلئے 2، 3 روز میں جگہ کا تعین کرلیا جائے گا۔ سردار مہتاب عباسی کی بطور گورنر تقرری خوش آئند ہے۔ مذاکرات آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ طالبان نے 45 دن میں ایک بھی گولی نہیں چلائی۔ امید ہے طالبان جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کردیں گے۔ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ میڈیا طالبان کی باتیں بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے۔ طالبان گروپوں میں پہلے سے اختلافات تھے، اب لڑائی ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا 2 روز میں حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کی ملاقات متوقع ہے۔ آئی این پی کے مطابق مولانا سمیع الحق نے کہا مسائل کا حل بات چیت میں ہی ہے‘ طالبان سے مذاکرات کو ناکام بنانے کے لئے بہت سی قوتیں سرگرم عمل ہیں‘ تمام فریقین کو فہم و فراست کا ثبوت دینا ہوگا‘ ملک کو درپیش اندرونی بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دینی قوتوں کو متحدہ دینی محاذ کے پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے گا۔ وہ یہاں دارالعلوم حقانیہ میں اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی سے ملاقات میں بات چیت کر رہے تھے۔ ملاقات کے بعد دارالعلوم حقانیہ میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا لدھیانوی نے کہا میری کامیابی مولانا سمیع الحق کی کامیابی ہے اور میں پارلیمنٹ میں مولانا کی نمائندگی کروں گا۔ مولانا سمیع الحق نے اپنے خطاب میں کہا اگرچہ درپردہ طاقتوں نے متحدہ دینی محاذ کو الیکشن میں کامیاب ہونے نہیں دیا اورکامیاب امیدواروں کو دھاندلی کے ذریعے ہرایا گیا مگر مولانا احمد لدھیانوی کی کامیابی سے یہ عزائم خاک میں مل گئے۔ مولانا کی پارلیمنٹ میں موجودگی سے یہ خلاء پُر ہوگا اور وہ پارلیمنٹ میں مغربی سامراجی پالیسیوں کے خلاف اور شریعت کے نفاذ کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن