سی این جی سٹیشنز پر اضافی ٹیکس کا ترمیمی بل‘ قومی داخلی سلامتی کا مسودہ سینٹ میں پیش
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے سی این جی سٹیشنز سے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی تیاریاں کر لیں۔ وفاقی حکومت نے سیلز ٹیکس ترمیمی بل 2014ء سینٹ میں پیش کر دیا۔ ترامیم کے تحت وفاق سی این جی سٹیشنز سے 17 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ ٹیکس وصول کرے گا۔ سپریم کورٹ نے سی این جی سٹیشنز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ اضافی ٹیکس غیرقانونی قرار دیا تھا۔ بل میں ترمیم کے تحت 17 فیصد کے علاوہ وصول کی گئی رقم بھی ناقابل واپسی ہو گی۔ سپریم کورٹ نے 17 فیصد ٹیکس کے علاوہ لئے گئے 28 ارب واپس کرنے کا فیصلہ بھی دیا تھا، حکومت کا مؤقف ہے ایف بی آر قانونی طور پر سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی پوزیشن میں نہیں، حکومتی خزانے کو فوری طور پر 28 ارب روپے کے نقصان سے روکنے کیلئے ترامیم ضروری ہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے مسلم لیگ ن جب اپوزیشن میں تھی تو عدالتوں کے احترام کی مالا جپتی تھی۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ میں ان ترامیم کی بھرپور مخالفت کریگی۔ قبل ازیں حکومت نے داخلی قومی سلامتی پالیسی کا مسودہ ایوان میں پیش کردیا، مسودہ راجہ ظفر الحق نے پیش کیا۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے کہا بالآخر حکومت داخلی قومی سلامتی پالیسی کو ایوان میں لے ہی آئی، پیپلزپارٹی کے رضا ربانی کا کہنا تھا راجہ ظفرالحق نے اس مسودہ کے لئے کافی تک ودو کی ہے۔ اجلاس کے دوران سنیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا نوشہرہ کے راستے میں آرمی چیف کے پوسٹرز لگے ہیں جو غیر جمہوری عمل ہے۔ حکومت اور فوج میں رسہ کشی نامناسب ہے۔ آرمی چیف کا ایس ایس جی سے خطاب اور کور کمانڈرز کانفرنس میں سخت باتیں ہوئیں۔ انہوں نے سینٹ میں اعلان کیا فوج کی طرف سے نواز حکومت کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی حمایت کریگی۔ نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا حکومت فوج چپقلش ملک کیلئے خطرناک ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی، چیئرمین سینٹ کے رویہ کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کرگئی، جیسے ہی پییپلز پارٹی کے ارکان نے رضا ربانی کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کیا، چیئرمین نے اجلاس آج شام چار بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔ تاہم پیپلز پارٹی کے واک آئوٹ سے قبل آرڈیننس پیش کئے جانے کی اجازت ملنے کے بعد وفاقی وزیر ہیومن رائٹس پرویز رشید نے آرڈیننس ایوان میں پیش کر دیا۔ قومی اسمبلی میں پیش کردہ آرڈیننس کے سینٹ میں پیش کئے جانے کے حوالے سے چیئرمین کی جانب سے متعلقہ آرڈیننس پیش ہونے کی رولنگ نے ماحول کوکشیدہ کر دیا۔ سنیٹر رضا ربانی احتجاجاً کھڑے ہوگئے اور چیئرمین سے کہا آپ اس طرح متنازعہ آرڈیننس پیش کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے جس پر چیئرمین نے کہا یہ آرڈیننس بل کی صورت میں قومی اسمبلی میں پیش ہو چکا ہے۔ اس کے پیش ہونے میں کوئی قباحت نہیں، اپوزیشن مخالفت کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔ پرویز رشید نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈیننس پیش کرنے کی اجازت مانگی تو رضا ربانی نے کہا یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہائیکورٹ نے بھی اس کے خلاف ریمارکس دئیے ہیں۔ اسے مشترکہ مفادات کونسل میں بھی نہیں پیش کیا گیا۔ یہ آرڈیننس سینٹ میں پیش کرنا غیر قانونی ہے۔ حکومت نے موقف اختیار کیا یہ آرڈیننس قومی اسمبلی میں بل کے طور پر پیش کیا جاچکا ہے اس لئے غیر قانونی نہیں۔ چیئرمین سینٹ نے رولنگ دی ہے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف جعلی ڈگریوں پر کارروائی بند ہونے کے بعد انہیں نااہل قرار دیا جا سکتا ہے تو جعلی ڈگریوں کے حامل سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی اور فوجداری مقدمات کیوں قائم نہیں ہوتے۔ این ایچ اے میں 60 ملازمین کی اسناد جعلی نکلی ہیں جس پر چیئرمین سینٹ نے حکومت کو ہدایت کی ان ملازمین کو صرف نوکریوں سے برطرف/ برخواست کرنا ہی کافی نہیں۔ ان ملازمین کو دھوکہ دہی کے الزام میں فوجداری مقدمات بھی قائم کئے جائیں۔ آئی این پی کے مطابق سینٹ سے اے این پی نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اپنے کارکنان کے اغوا ء کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کر دیا، شاہی سید نے کہا آپریشن کے باجود جرائم نہ رکنے کا مطلب ہے مخصوص طاقتیں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کر رہی ہیں، رینجرز ہمیں سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی تو ہمارا ضبط شدہ اسلحہ واپس کیا جائے۔ ق لیگ کے ارکان نے بھی اے این پی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے واک آوٹ کیا۔