• news

ایشین کرکٹ کونسل کا پاکستان میں ٹیمیں بھیجنے سے انکار

  لاہور(سپورٹس رپورٹر)ایشیئن کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو اشرف الحق کا کہنا ہے کہ اے سی سی پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کے لئے اعتماد سازی کے کام کرر ہی ہے جن میں مختلف کورسز اورڈدویلپمنٹ کمیٹی کا اجلاس لاہور میں منعقد کرنا شامل ہے تاہم پاکستان میں کرکٹ کی بحالی راتوں رات ممکن نہیں بلکہ بتدریج ہو گی۔ اے سی سی ڈویلپمنٹ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی کی صدارت میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں منعقد ہوا جس میں اے سی سی چیف ایگزیکٹو اشرف الحق،پی سی بی سی او او سبحان احمد، اے سی سی ڈویلپمنٹ مینجرسابق کپتان سری لنکا بندولہ ورنا پورا،اے سی سی فنانس مینجر تھوسیت پریرا، ایونٹ مینجر سلطان رانا، اے سی سی کوآرڈینیٹر گنیش سنرا مورتھی، کنوینئر اے سی سی ویمن کمیٹی سبھانگی کلکرنی، ہانک کانگ کے نمائندے جان کربن، عمان کے نمائندے پنکج خمجی اور یو اے ای کے نمائندے مظہر خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں گزشتہ ترقیاتی پلان میں منعقد ہو نے والے کر کٹ ڈویلپمنٹ پروگرامز کا جائزہ لیا گیا جبکہ 2015سے شرو ع ہو نے والے منصوبوںبارے فیصلے کئے گئے جن پر اے سی سی فنانس کمیٹی سے منطوری کے بعد عمل درآمد کیا جائے گا۔ اجلاس کے بعد کمیٹی ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی ایشیائی کرکٹ کے فروغ کے لئے انتھک کام کرتے رہیں گے۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ان کے کہنے پر تمام ارکان نے لاہور میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان پر اپنے اعتماد کاا ظہار کیا ہے جس پر وہ ان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے نئے فنانس بل کے بعد اے سی سی ڈویلپمنٹ کمیٹی کو ابھی آئی سی سی سے ملنے والے ڈویلپمنٹ فنڈز بارے پورا علم نہیں ہے تاہم انہوں نے ایشیا کے تمام کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں کرکٹ ڈویلپمنٹ بارے کافی منصوبے بنائے ہیں۔اشرف الحق نے کہا کہ وہ ایشیامیں کئی ڈویلپمنٹ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آٹھ کوالیفائنگ ٹیموں میں سے چھ کا تعلق ایشیا سے تھا جبکہ ورلڈ کپ 2015میں بھی پچاس فی صد ٹیموں کا تعلق ایشیا ہی سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں آئی سی سی ڈویلپمنٹ فنڈ کا پچاس فی صد ملتا ہے جبکہ ایشیا کپ سے بھی انہیں کافی آمدن ہو تی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اے سی سی کا اہم رکن ہے اور یہاں کرکٹ کی بحالی کے لئے وہ سب مل کر کوشش کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوسکتی۔سکیورٹی خدشات ختم کرنا ہونگے۔ اس سلسلہ میں یہاں کوچنگ کورسز کرائے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کا اعتماد بحال ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ اے سی سی کے اختیارات آئی سی سی جتنے نہیں ہیں  جہاں بحالی کا فیصلہ ہونا ہے تاہم وہ اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں اور سب کی خواہش ہے کہ یہاں جلد از جلد انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو۔ ڈویلپمنٹ مینجر بندولہ ورنا پورا کا کہنا تھا کہ وہ ایشیائی ممالک کے لئے بہترین کرکٹ سہولیات مہیا کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایشیائی ممالک کے لئے مختلف گریڈ کے ٹورنامنٹ ، مختلف کوچنگ کورسز، امپائرز کورسز، کیوریٹرز اور سکوررز میں بہتری لانے کیلئے بھی پروگرام ترتیب دیتے ہیں جن کے بہتر نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن