الطاف مشرف کو بچانے آ رہے ہیں مجھے کوئی علم نہیں: فروغ نسیم
اسلام آباد (آئی این پی) سابق صدر پرویز مشرف کے غداری مقدمے میں وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ہم نے خصوصی عدالت سے درخواست کی تھی کہ آئین شکنی سے متعلق ٹرائل 1956ء سے شروع کیا جائے لیکن عدالت نے مسترد کردیا تاہم عدالت نے اس تاثر کو بھی رد کردیا کہ 1956 سے ٹرائل شروع کرنے پر کوئی فیصلہ دیا ہے ۔ ہم نے دلائل دیئے اگر آج ایک جرم کی کوئی سزا نہیں اور کل اسی فعل کو جرم قرار دیا جاتا ہے تو ماضی میں کئے گئے عمل کی سزا بھی نہیں ہوسکتی۔ مشرف کے خلاف ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر کیس قائم کیا گیا لیکن ہمیں اس کی کاپی نہیں دی گئی اگر انکوائری رپورٹ ایک صحافی کے پاس ہوسکتی ہے تو ہمارا بھی حق ہے کہ اس کی کاپی ہمیں بھی ملے۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی جانب سے عدالت میں الطاف حسین سے متعلق بات کرنا موزوں نہیں تھا۔ الطاف حسین محب وطن پاکستانی ہیں۔ مجھے علم نہیں کہ الطاف حسین پرویز مشرف کو بچانے پاکستان آرہے ہیں یا نہیں۔ وہ خصوصی عدالت میں غداری مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف غداری کیس کی بنیاد ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ ہے۔