• news

’’اپنا مسلک چھوڑو نہ دوسرے کا چھیڑو‘‘ عمل کون کریگا ؟

عالم اسلام اور خصوصاً  پاکستان میں فرقہ واریت کے باعث‘ جو کہ دہشت گردی کے روپ میں نئے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کا رجحان، شدت اختیار کرہا ہے اور انتہا پسندی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ اس لعنت سے نجات کیلئے اپنا مسلک چھوڑونہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں کے اصول پر عمل پیرا ہو کر معاشرے میں محبتوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام ’’اتحاد امت کانفرنس‘‘ میں شیعہ سنی سمیت سبھی دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے علما کرام نے شرکت کرکے گروہی اختلافات سے بالاتر اور باہم متحد ہو کر دشمن قوتوں کی سازشوں کو خاک میں ملانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ بظاہر تو یہ عزم خوش آئند ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسا ممکن ہو سکے گا؟ ملی یکجہتی کونسل نے مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم، قاضی حسین احمد مرحوم اور مولانا ضیاء القاسمی مرحوم کی سربراہی میں شیعہ سنی فسادات ختم کرنے کیلئے 17 نکات پر مشتمل لائحہ عمل متفقہ طور پر تیار کیا تھا۔ اپنا مسلک چھوڑو نہیں اور دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں کا نعرہ لگانے والے علما کرام کے اس پر دستخط موجود ہیں لیکن دستخط کرنے کے باوجود آج تک اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ ایک دوسرے پر کافر کے فتوے بھی لگائے جاتے ہیں اور کلمہ گو بھائیوں کے گلے بھی کاٹے جاتے ہیں۔کسی پر کفر کا فتوی حکومت یا عام آدمی تو نہیں لگاتا ’’اتحاد امت کانفرنس‘‘ جیسے بڑے بڑے پروگرام کرنیوالے علما کرام کے قلموں اور زبانوں  سے ہی ایسے فتوے نکلتے ہیں۔ علما کرام اپنی صفوں میں تطہیر کا عمل شروع کریں اور اپنی صفوں میں موجود ایسی کالی بھیڑوں کو نکال کرحضرت نبی آخرالزمانؐ کے دین مبین کو اسکی روح کے مطابق پھیلانے اور اسوہ حسنہ کو اپنانے کا سبق دیں۔ امت کو رہزنوں سے بچا کر بہترین رہبر مہیا کریں اور ملی یکجہتی کونسل حکومت سے مطالبہ کرنے کی بجائے فرقہ وارایت کے خاتمے کیلئے طے شدہ 17 نکات پر عملدرآمد کرائے تو فرقہ واریت خود بخود ختم ہو جائیگی۔ 

ای پیپر-دی نیشن