• news

تھری ، فور جی لائسنس نیلامی کی رقم حکومتی فنڈز میں جمع کرانے کا حکم، سپریم کورٹ کے فیصلے تک استعمال پر پابندی

 اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن) سپریم کورٹ نے تھری اور فور جی ٹیکنالوجی لائسنس کی نیلامی سے حاصل رقم یونیورسل سروس فنڈ کی بجائے حکومتی فنڈز میں جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے  یونیورسل سروس فنڈ کے استعمال کے لئے جاری آرڈیننس کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس رقم کے استعمال پابندی عائد کردی ہے جبکہ اس حوالے سے کہا گیا ہے عدالت نیلامی کے بعد اس رقم کے استعمال کے بارے میں حکم جاری کرے گی۔ عدالت نے قرار دیا کہ میڈیا سپیکٹرم کی نیلامی تک معاملے کی رپورٹنگ میں احتیاط سے کام لے کہ مس رپورٹنگ کے منفی اثرات نیلامی کو متاثر نہ کریں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ تھری، فور جی ٹیکنالوجی سے حاصل ہونیوالی رقم کہاں جمع کرائی جائے گی؟ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا کہ یونیورسل سروس فنڈ کے استعمال کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے جاری کیا گیا آرڈیننس غیر قانونی ہے، بھارت میں بھی اس طرح کے آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دیا جاچکا ہے، تھری، فور جی ٹیکنالوجی کی نیلامی سے حاصل رقم کو ریونیو شمار کیا جائے گا جو وفاقی محصولات میں جمع ہوں گی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ لائسنسز کی نیلامی کے لئے چار موبائل آپریٹرز نے پیش کشیں جمع کرادی ہیں، 50  میگا ہرٹز کی نیلامی کے لئے آفر سے زیادہ ڈیمانڈ آئی ہے، موبائل آپریٹرز نے 15 فیصد ایڈوانس رقم بھی جمع کرا دی ہے، سپیکٹرم کی نیلامی سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی آمدن ہوگی۔  پریس میں غلط بتایا گیا ہے نیلامی کا پیسہ کم ہوگا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پی ٹی اے میں دو ممبر آچکے ہیں تیسرا ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قانون ہے اس کی باقاعدہ تقرری نہیں ہوسکی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت مئی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ تھری، فور جی لائسنسز کی نیلامی کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کیا جائے۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ یہ عوام کا پیسہ ہے حکومت تو صرف اس کی نگران ہوتی ہے اسے فلاحی مقاصد کے لئے ہی استعمال ہونا چاہئے۔ یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ حکومت قانون کے دائرے میں رہ کر ہی استعمال کر سکتی ہے تاہم ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ یو ایس ایف فنڈز کا پیسہ حکومتی فنڈز میں جا سکتا ہے یا نہیں۔ عدالت نے میڈیا کی خبروں بارے چیئرمین پی ٹی اے کا بیان ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا حکومت یو ایس ایف کے حوالے سے قانون سازی کیوں نہیں کرتی۔

ای پیپر-دی نیشن