پنجاب حکومت نے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو کنٹرول میں لینے سے انکار کر دیا
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کی تجویز پر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو صوبائی کنٹرول میں لینے سے انکار کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر بنائی گئی کمیٹی جس کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکرٹری انرجی نے کی، تجویز پر تین اعتراضات عائد کر دیئے ہیں جو سبسڈی وفاقی حکومت اس وقت ادا کر رہی ہے وہ سبسڈی وفاقی حکومت ہی دیگی کیونکہ اگر سبسڈی کا بوجھ صوبوں پر ڈالا گیا تو صوبوں پر ناقابل برداشت مالی بوجھ پڑ جائے گا تاہم اس وقت ملک کے حالات صوبوں کو اجازت نہیں دیتے کہ وہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا کنٹرول سنبھالیں اس لئے اسلام آباد، فیصل آباد الیکٹرک پاور کمپنی کو پرائیویٹائز کر دیا جائے۔ وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں کو تجاویز دی تھیں کہ وہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا کنٹرول صوبوں کے حوالے کرنے کو تیار ہیں اس وقت ملک میں تقریباً 10 پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ لاہور، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، اسلام آباد، پاور الیکٹرک کمپنیاں پنجاب حکومت کے حوالے کرنے کی تجاویز دی گئی تھیں جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پاور کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی۔ کمیٹی نے غور کیا جس کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کا 9.5 فیصد ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز ہیں پچھلے پانچ سال کے ہیں۔ لیسکو کے 13.5، گوجرانوالہ کے 11.24، فیصل آباد کے 10.5، ملتان کے 17.9، پشاور کے 35.9 فیصد، حیدر آباد کے 27.3، کئوٹہ کے 20.5 اور سکھر کے 39.5 فیصد ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن لاسز ہیں۔ لیسکو کی ریکوری پانچ سالوں میں 96، گوجرانوالہ کی 95، فیصل آباد کی 97، اسلام آباد کی 95، ملتان کی 95، پشاور کی 82، قبائلی علاقہ کی 30، حیدر آباد کی 60، سکھر کی 50 ا ور کوئٹہ کی 55 فیصد ریکوری ہوئی ہے۔ کمیٹی نے رپورٹ میں کہا کہ پنجاب کی آبادی اس وقت ملک کی آبادی کا 55 فیصد ہے۔ پنجاب کا جی ڈی پی میں حصہ 65 فیصد ہے اور پنجاب 68 فیصد بجلی استعمال کرتا ہے کیونکہ 60 فیصد انڈسٹری اس وقت پنجاب میں ہے تاہم بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کم سپلائی کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان نپجاب کو ہوا ہے۔