• news

حدود سے تجاوز نہیں کر سکتے‘ یہ نہیں ہو سکتا عدالتی کام کریں اور حکومتی امور بھی انجام دیں : جسٹس جواد

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سانگھڑ میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی آئل اینڈ گیس کمپنیوں کی جانب سے علاقے میں تعمیر وترقی اور فلاحی کام نہ کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے اختیارات میں انقلابی اضافہ ہوا ہے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سانگھڑ بار کے دورے پر معاملے ازخود نوٹس لیا پیش رفت کے نتیجہ میں 500ارب روپے کی خطیر رقم عوامی فلاحی کام کرنے کے لئے موجود ہے عدالت اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرسکتی یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالتی کام بھی کرے اور حکومتی امور بھی سرانجام دے۔ عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ آئندہ پیشی پر خود پیش ہوں اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دوہفتوں میں پیش رفت پر مبنی تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں جس کی روشنی میں عدالت مناسب حکم جاری کرے گی جبکہ کیس کی سماعت 3ہفتوں تک ملتوی کردی گئی دوران سماعت ڈی جی کنسوریشم کا کہنا تھا کہ حاصل شدہ رقم کا اگر صوبے درست استعمال کرتے ہوئے صرف 25فیصد بھی خرچ کریں تو صوبے کا نقشہ بدل سکتا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کا کہنا تھا کہ اس کیس کی وجہ سے 500ارب روپیہ آیا ہے۔ ضلع سانگھڑ بار کے نمائندے انور محمود نظامانی نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے 4کھرب 50ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرانے کا حکم جاری کیا تھا تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو سکے لیکن افسوس عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا۔ تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے انھیں روکتے ہوئے کہا کہ عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی آپ جو بات کہہ رہے ہیں وہ سیاست یا بار کے فورم پر جاکر کہیں۔ وزارت پٹرولیم کی پیش کر دہ رپورٹ کے مطابق 7.82ملین ڈالر سوشل ویلفیئرکیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ رولٹی کے 490.8ملین روپے اور پروڈکشن کیلئے 86.6ملین ڈالرز رکھے گئے ہیں اور مذکورہ معلومات بارے تمام ڈیٹا کمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے۔ خیبر پی کے کے وکیل افتخار گیلانی کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے 28اکتوبر کے فیصلے میں ہدایات جاری کیں تھیں جس میں یہ کہا گیا تھا کہ صوبائی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں لیکن اُن پر عمل نہیں ہوا۔

ای پیپر-دی نیشن