سیاسی، عسکری رابطوں کیلئے مؤثر طریقہ کار وضع کیا جائے: ڈائیلاگ گروپ
اسلام آباد (ثناء نیوز) سول ملٹری تعلقات پر ڈائیلاگ گروپ نے قومی سلامتی کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی و عسکری رابطوں کیلئے موثر طریقہ کار وضع کیا جائے دونوں طرف سے کسی متنازع معاملے پر عوامی بیانات سے پرہیز کیا جائے۔ پرویز مشرف کو پاکستانی شہری کی طرح منصفانہ ٹرائل کے مواقع فراہم کئے جائیں، قانون کی حکمرانی کا اطلاق سب پر ہونا چاہئے، مضبوط اخلاقیات، گروپ نے جوابدہ جمہوریت کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا، وزیراعظم سے دفاع خارجہ اور قومی سلامتی کے مستقل وزراء اور مشیر تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا، سول ملٹری تعلقات پر ڈائیلاگ گروپ کا اجلاس آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) احسان الحق کی صدارت میں ہوا جس میں قومی سلامتی کے سابق مشیر محمود علی درانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر، سابقہ سفیروں اشرف جہانگیر قاضی، رستم شاہ مہمند، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ہمایوں بنگش، سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل(ر) اطہر عباس، سابق وفاقی وزراء عمر خان آفریدی، جاوید جبار اور وائس ایڈمرل (ر) خالد میر نے شرکت کی۔ گروپ کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا نے اس اہم موقع پر جب کہ ملک کو داخلی و خارجی حوالے سے اہم چیلنجز کا سامنا ہے حالیہ چند ہفتوں میں مختلف وجوہات کی بناء پر سول ملٹری تعلقات کو دھچکا لگنے پر ڈائیلاگ گروپ نے گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ سول اور فوجی اداروں کی قیادت کی ہم آہنگی باہمی اعتماد اور احترام کے مظاہرے اور اسے فروغ دینے کی ضرورت ہے گروپ نے زور دیا کہ کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی بہتر رابطوں کیلئے موثر طریقہ کار وضع کرے گروپ نے تجویز دی کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہر پندرہ روز کے بعد باقاعدگی سے منعقد کیا جائے تاکہ ملک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے شراکت داروں کے درمیان مشاورت کو یقینی بنایا جاسکے اور قومی سلامتی کے حوالے سے سب ایک صفحہ پر نظر آئیں۔ گروپ نے قرار دیا کہ طالبان کے غیر عسکری قیدوں کی رہائی سے متعلق اٹھنے والے سوالات تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات افغانستان میں ابھرنے والی صورتحال بلوچستان کے حالات تحفظ پاکستان آرڈیننس اور دیگر معاملات پر وزیراعظم اور چیف آف آرمی سٹاف کے درمیان ون آن ون ملاقات کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کا نعم البدل نہیں ہوسکتی۔