تحفظ پاکستان بل کیخلاف متفقہ قرارداد‘ کالے قانون کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہیں: لاہور ہائیکورٹ بار
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے تحفظ پاکستان بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے آئین کی خلاف ورزی قرار دیدیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جنرل ہائوس کے اجلاس میں متفقہ طورپر منظور کی گئی قرارداد میں حکومت سے مذکرورہ بل واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بل کی مخالفت کیلئے وکلاء برادری قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ کالے قانون کے خلاف کالے کوٹ والے لڑنے کو تیار ہیں۔ شفقت محمود چوہان کی زیرصدارت جنرل ہائوس کا اجلاس منعقد ہوا۔ شفقت محمود چوہان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ پاکستان بل آئین پاکستان کی نفی اور خلاف ورزی ہے جسے ملک بھر کی وکلاء ببرادری مسترد کرتی ہے۔ موجودہ حکومت اس بل کو فوراً واپس لے کیونکہ وکلاء آئین و قانون کی بالادتی کیلئے جدوجہد کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ عبدالرشید قریشی‘ رائے بشیر احمد‘ راجہ ذوالقرنین اور احمد اویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تحفظ پاکستان بل سراسر غیرآئینی اور غیرقانونی ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے۔ یہ ’’تحفظ پاکستان بل‘‘ کے بجائے ’’تحفظ حکمران بل‘‘ ہے۔ وکلاء برادری اس غیرآئینی بل کو مسترد کرتی ہے جو عوام کے حقوق کو پامال کرنے کیلئے بنایا گیا۔ مذکورہ بل میں عدالتوں کے اختیارات کو بھی سلب کیاگیا ہے۔ نوازشریف اس ملک کے تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ اس بل کے ذریعہ ان کے خلاف گھنائونی سازش تیار کی گئی ہے۔ ہم آئین اور قانون کی حکمرانی اور بالادستی کیلئے تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ ہیں اور ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ میاں محمد احمد چھچھر نے کہا کہ تحفظ پاکستان نے 199 کے تحت دیئے گئے اختیارات بھی چھین لئے گئے۔ این این آئی کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار کے رہنمائوں نے مزید کہا کہ اگر قرارداد پر سات روز میں عملدرآمد نہ ہوا تو وکلاء کنونشن بلا کر اس بل کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔ یہ بل آئین‘ عدلیہ اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو سلب کرنے اور جمہوری حکومت کے خلاف سازش ہے۔ حکومت بل ک فی الفور واپس لے اور اگر ایسا نہ ہوا تو وکلاء قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔