حکومت پنجاب کی تعلیمی ایمرجنسی
وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ انرولمنٹ مہم کے تحت 31 مئی 2016 تک پنجاب کے سکولوں میں بچوں کے 100 فیصد داخلے کو یقینی بنائینگے۔ یہ ایک بڑا چیلنج ہے جس سے عہدہ برا ہونے کیلئے سب کو میدان عمل میں آنا ہو گا۔
قوموں کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار تعلیم پر ہوتا ہے۔ 67 سال سے ہم نصابِ تعلیم پر تجربے کر رہے ہیں ابھی تک ہم فیصلہ نہیں کر پائے کہ ہمارانصاب تعلیم کیا ہونا چاہئے۔ جدید دور کے تقاضوں کیمطابق نصاب تعلیم میں جدت ضروری ہے لیکن حکومت نے ’’قومی تعلیمی پالیسی‘‘ بنانے کی بجائے 18ویں ترمیم کے بعد اس شعبے کو صوبوں کے سپرد کر دیا ہے۔ اب ایک ملک میں چار تعلیمی نصاب موجود ہیں۔ الگ الگ تعلیمی نصاب سے ہم ایک قوم کا تصور کھو رہے ہیں۔ وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے تعلیمی میدان میں ایمرجنسی لگا کر 31 مئی 2016 تک پنجاب کے تمام سکولوں میں بچوں کے 100 فیصد داخلے کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں تعلیم کو ثانوی حیثیت دی گئی جس سے ملک وقوم کا نقصان ہوا۔ اب اسکی تلافی کرنے کیلئے حکومت کو شب وروز محنت کرکے تعلیمی اہداف کے حصول کو ممکن بنانا ہو گا۔ دہشت گردی، کرپشن، اقربا پروری سمیت درپیش مسائل کا حل تعلیم میں ہے۔ نصاب تعلیم میں اصلاحات کرکے نقل اور بوٹی مافیا کا خاتمہ کیا۔ امتحانی نظام اور بورڈ کرکے معاملات کو جدید تقاضوں کے مطابق کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔ داخلوں میں میرٹ پر کمپرومائز نہ کیا جائے۔ تعلیم کو بزنس اور کمرشل ہونے سے روک کر سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم بہتر کیا جائے۔ صوبائی وزیر تعلیم لاہور دفتر میں بیٹھنے کی بجائے جنوبی پنجاب اور پسماندہ علاقوں کا دورہ کریں تاکہ پڑھا لکھا پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے۔