جمہوریت کو خطرہ کس سے ؟
وزیراعظم محمد نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ’’ون آن ون‘‘ اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے دو ٹوک الفاظ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔کسی بھی غیرآئینی اقدام کا دونوں جماعتیں دیگر سیاسی قوتوں سے مل کر ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔
ن لیگ کو اقتدار میں آئے ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا کہ میاں نوازشریف اور آصف زرداری کو جمہوریت خطرے میں گھری نظر آتی ہے اور ان کو کہنا پڑا جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کیلئے کوئی اقدام ہوا تو مل کر مقابلہ کرینگے۔ جمہوریت کو لاحق خطرات کا مقابلہ عوام کی مدد سے کیاجاسکتا ہے ۔کیا عوام حکومتی پالیسیوں سے مطمئن ہیں؟ آصف علی زرداری کی پارٹی نے کرپشن کو فروغ دیا اور موجودہ حکمرانوں نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید شدت سے لاددیا۔ اوپر سے بد امنی اور لا قانونیت کا دور دورہ ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مفاہمت ہونی چاہئے لیکن سودے بازی نہیں۔ ن لیگ کی قیادت تو کرپٹ لوگوں کا احتساب کرنے کے وعدے کرتی رہی اب انکی دعوتیں کررہی ہے۔ عوام کو جمہوریت کے ثمرات سے دور رکھا گیا تو جمہوریت خطرات میں گھری رہے گی۔ آج عوام واقعی جمہوریت کے ثمرات سے محروم ہیں بھوکے کو روٹی سے غرض ہوتی ہے وہ جمہوریت کے دعویدار فراہم کرنے سے قاصر رہیں اورآمریت فراہم کردے تو اسے قبول کرلیاجاتا ہے۔جمہوریت کو خطرہ کس سے ہے؟ ان لوگوں ہی سے ہے جو جمہوریت کی پیداوار ہیں اور جمہوریت کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔