ایل این جی کی درآمد کا فیصلہ قواعد کی خلاف ورزی ہے، ذرائع ‘عالمی منڈی میں کم قیمت پر یہ گیس مل سکتی تھی: بی بی سی
اسلام آباد (عاطف خان/ دی نیشن رپورٹ) بعض ماہرین نے حکومت کی جانب سے ایل این جی کی درآمد کے فیصلے کو جلد بازی پر مبنی قرار دیا ہے۔ پٹرولیم کے سابق سیکرٹری نے اس حوالے سے کہا ہے کہ میں نے پہلی بار یہ سنا ہے کہ کابینہ نے ایک کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ حیرت ہے کہ حکومت اس منصوبے کے حوالے سے کیوں اتنی جلد بازی کررہی ہے کہ اس نے اس کا مقرر کردہ معیار نہیں اپنایا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے نہ صرف گیس کے ٹرمینل کی تعمیر کی براہ راست کابینہ کے ذریعے منظوری دی بلکہ وہ اوگرا اور پورٹ قاسم پر دبائو ڈال رہی ہے کہ وہ واحد بولی دہندہ ETPL کو سہولتیں فراہم کرے۔ اوگرا پر لائسنس جاری کرنے کے لئے دبائو بھی ڈالا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق غیر قانونی کام انجام دینے سے انکار کرنے والے افسر کو چیئرمین اوگرا نے معطل کردیا۔ اس حوالے سے اوگرا پر دبائو ڈالا جارہا ہے کہ وہ اس حوالے سے سہولت بہم پہنچائے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور قطر کی کمپنی میں ڈیل مکمل نہیں ہوئی تھی مگر حکومت نے اس حوالے سے جلدبازی دکھائی۔ اس کے پیچھے احتساب کے حوالے سے معروف سیف الرحمن ہیں۔ ماہرین کے مطابق حکومت نے ایل این جی پالیسی کی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منظوری دی۔ بی بی سی کے مطابق گیس کے شعبے کے ماہر وہاج احمد کا کہنا ہے کہ نومبر تک اس گیس کی پاکستان آمد ممکن دکھائی نہیں دیتی۔پاکستان کے پاس اتنی گیس کی درآمد کے لئے ٹرمینل ہی نہیں۔ ایسے میں اس گیس کی درآمد اس سال شروع ہوتی نظر نہیں آتی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے قطر سے جو گیس خریدنے کا معاہدہ کیا ہے اس میں گیس کے نرخ سولہ سے سترہ ڈالر رکھے گئے ہیں جبکہ عالمی منڈی میں اس سے کم نرخ پر گیس دستیاب ہو سکتی تھی۔