شام پر پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہیں‘ افغان فورسز کیساتھ تعاون جارہے گا: روسی سفیر
اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان میں روس کے سفیر امیگزئی نے شام سے متعلق پاکستان کی پالیسی پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان کی پالیسی آزادانہ اور اصول پرستی پر مبنی ہے، کریمیا کے لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی مرضی سے ریفرنڈم کے ذریعے روس سے الحاق کا فیصلہ کیا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا شام سے متعلق پاکستان کے بیانات اور جینوا معاہدہ میں کوئی تضاد نہیں۔ انہوں نے واضح کیا سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر جاری ہونے والے بیانات سے شام سے متعلق کوئی بھی بات جینوا کنونشن کے خلاف نہیں تھی۔ انہوں نے سرتاج عزیز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا انہوں نے عوامی سطح پر اور پارلیمنٹ میں اس حوالے سے واضح موقف اختیار کیا۔ افغانستان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا پاکستان اور روس مشترکہ طور پر افغانستان کو خودمختار اور پرامن دیکھنا چاہتے ہیں جو دہشت گردی اور منشیات کے خطرات سے محفوظ ہو۔ پاکستان اور روس شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت دار رہے ، ہم استنبول پراسز پر مختلف فورم سمیت مختلف فورم پر افغانستان سے متعلق مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے پرامن انتخابات کے انعقاد پر افغان عوام کو مبارکباد دی اور امید ظاہر کی نئی افغان حکومت افغان معاشرے کو دہشت گردی کے خطرات سے نکالنے میں کامیاب رہے گی۔ ہم افغان سکیورٹی فورسز کو ہرممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں اور یہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ جب ان سے پوچھا گیا بحرہند میں امریکہ اپنے جنگی جہاز بھیج رہا ہے، کیا کریمیا کے معاملے سے سردجنگ جیسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے تو انہوں نے امید ظاہر کی ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کسی علاقے میں کسی مخصوص کارروائی کو تنائو میں اضافے کی وجہ نہیں بننا چاہئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق روسی سفیر نے کہا شام پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تضاد نہیں۔ پاکستان کا مؤقف اصولی ہے۔ شام کی آزادی پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔