پنو عاقل : بس اور ٹرالر میں خوفناک تصادم‘ 42 افراد جاں بحق‘ 30 زخمی
پنو عاقل/ ڈیرہ غازیخان (نامہ نگار+ بیورو رپورٹ) پنو عاقل کے قریب مسافر کوچ اور ٹرالر میں خوفناک تصادم سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت 42افراد جاںبحق‘ 30زخمی ہو گئے‘ پنو عاقل کے قریب وی آئی پی گیٹ کے مقام پر ڈیرہ غازی خان سے کراچی جانے والی مسافر کوچ موڑ کاٹتے ہوئے ٹرالر میں جاگھسی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی علاقے کے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جبکہ ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے جائے حادثہ پر پہنچیں جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ کوچ کی باڈی کر نعشوں کو نکالا گیا۔ ڈپٹی کمشنر سکھر اور ایس ایس پی سکھر حادثے کے تقریباً آٹھ گھنٹے بعد جائے وقوعہ پر پہنچے، زخمیوں کے مطابق حادثہ ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا حادثے میں کوچ ڈرائیور بھی جاںبحق ہوگیا جبکہ مرنے والے کئی افراد کی شناخت نہیں ہوسکی۔ جاں بحق افراد کا تعلق ڈی جی خان، کوٹ ادو ، ملتان ، صادق آباد اور رحیم یار خان سے بتایا جاتا ہے۔ واقعہ کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ عینی شاہدین نے بتایا بس کے تباہ شدہ ڈھانچے میں دن کی روشنی ہونے تک بھی بعض ایسے مسافر مردہ حالت میں پھنسے ہوئے تھے جنہیں نکالنے کی کوشش کی گئی۔ مقامی شخص حمید نے بتایا تصادم اتنا شدید تھا آدھی بس ٹرالر میں دھنس گئی جسے بھاری مشینری کے ذریعے ٹرالر سے علیحدہ کیا گیا۔ حادثہ کی وجہ سے قومی شاہراہ دو گھنٹے تک بند رہی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں اور لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ،آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، گورنر سندھ، شہباز شریف، عمران خان، سراج الحق، الطاف حسین و دیگر رہنمائوں نے حادثہ میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر اور ڈی آئی جی سکھر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور انتظامیہ کو حکم دیا ہے وہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرے۔ ٹرالر کا ڈرائیور فرار ہو گیا۔ آئی این پی کے مطابق متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ جائے حادثہ اور ہسپتال میں قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھے گئے، زخمی تڑپتے رہے کوئی اٹھانے والا تک نہ تھا۔ ضلعی و مقامی انتظامیہ کے حکام گھنٹوں گزر جانے کے باوجود جائے حادثہ پر نہ پہنچے، حادثہ اتنا شدید تھا کہ کوچ کی باڈی ہی پچک گئی، زخمیوں اور ہلاک شدگان کی نعشوں کو کوچ کی باڈی کاٹ کر نکالا گیا، گیس و مشین کٹر نہ ہونے کی وجہ سے کئی زخمیوں نے کوچ میں ہی دم توڑ دیا، کئی ہسپتال میں فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹریفک حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے امداد کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس ایک، ایک لاکھ روپے دئیے جائیں گے جبکہ زخمیوں کو 25-25ہزار روپے فی کس دئیے جائیں گے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق بس کے المناک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے بدقسمت خاندان کے 7افراد سمیت 21افراد کا تعلق ڈیرہ غازیخان سے ہے، مرنیوالوں میں 5خواتین اور 8بچے بھی شامل ہیں، بدنصیب خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت 7افراد کراچی میں قریبی عزیزوں کی شادی میں شرکت کیلئے جبکہ چوٹی زیریں کی نواحی بستی سونا خان رمدانی کے جاںبحق ہونیوالے 9افراد محنت مزوری کی غرض سے کراچی جا رہے تھے۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی انتظار احمد قریشی کے اہلخانہ پر قیامت برپا ہوگئی اور رو ، رو کر نڈھال ہوگئے۔ اطلاع ملتے ہی ڈی سی او ڈیرہ غازیخان ایک ہی خاندان کے 7افراد کی رہائش گاہ بلاک 37پہنچ گئے اور ورثاء کو جاں بحق ہونیوالے افراد کی تدفین کیلئے فوری طور پر 50ہزار روپے امداد دی۔ ایک ہی خاندان کے 6افراد کی میتیں جب گھر پہنچیں تو کہرام برپا ہوگیا، لواحقین اور رشتہ دار ایک دوسرے سے لپٹ کر دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ اس وقت قیامت کا منظر برپا تھا، بس حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں میں سے 9 افرادکا تعلق جام پورسے ہے جن میں ایک خاتون اور اس کی چار بچیاں بھی شامل ہیں۔ جام پور کا پیر بخش بھی بس میں سوار تھا اور وہ معجزاتی طور پر محفوظ رہا مگر حادثہ کے خوف کے باعث حواس باختہ ہے اور ابھی تک کسی سے کوئی بات چیت نہیں کر رہا۔ محمد پور دیوان کا رہائشی نوجوان ارشاد خاندان کا واحد کفیل تھا۔ ایس ایس پی نے بس ڈرائیور کو حادثے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ’بس ڈرائیور نے بائیں جانب سے ٹرالر کو اوور ٹیک کرنے کی کوشش کی جس کے باعث بس ٹرالر میں گھس گئی‘۔