حامد میر پر حملہ: تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنے گا: الزامات پر قانونی چارہ جوئی کرینگے: فوجی ترجمان
لاہور+ اسلام آباد (خبرنگار+ نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نے سینئر صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا، جوڈیشل کمیٹی کی تشکیل کیلئے سیکرٹری داخلہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔ چیف جسٹس سے 3 ججز نامزد کرنے کی درخواست کی گئی ہے، کمیشن 21 دن میں رپورٹ پیش کریگا جبکہ حملہ آوروں کی نشاندہی کرنیوالے کیلئے ایک کروڑ روپے انعام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ادھر صحافی برادری نے ملزموں کی گرفتاری تک قومی اسمبلی اور سینٹ کی کوریج کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حامد میر کو چھ گولیاں لگی ہیں جن میں سے تین گولیاں اب بھی انکے جسم میں پیوست ہیں۔ نجی ٹی وی نے ڈاکٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ حامد میر کو ایک گولی بغل کے نیچے پسلیوں میں ایک پیٹ میں لگی جسے نکال لیا گیا جبکہ ایک گولی بازو کو چھوتی ہوئی نکل گئی، ران کے اوپری حصے میں دو، ایک ران کے نچلے حصے میں لگی، جنہیں ہڈی میں پھنسے ہونے کے باعث نکالا نہیں جا سکا۔ علاوہ ازیں لاہور، اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صحافیوں نے حامد میر پر حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور حملے کو سچ دبانے کی کوشش قرار دیا۔ مظاہرین نے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ امریکہ نے حامد میر پر قاتلانہ حملے کی مذمت کر دی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے میڈیا پر حملوں کے ملزم پکڑنے اور ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کے واقعہ پر پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔ آج سینٹ اجلاس میں واقعہ کیخلاف احتجاج کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت بہت جلد سینئر صحافی حامد پر قاتلانہ حملے کی انکوائری کیلئے اعلان کریگی اور ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔ پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے حامد میر پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جو بڑھتے ہوئے تشدد پر خاموش ہیں۔ دریں اثناء حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے معروف ٹی وی اینکر صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت کیخلاف کھلی دہشت گردی قرار دیا ہے جس سے قومی سطح پر صحافیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہوا ہے اور اظہار رائے کے جمہوری حق کی نفی ہوئی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں تاخیر نہ کی جائے۔ لاہور کے علاقے بتی چوک میں مظاہرین نے احتجاج کے دوران میٹرو روٹ بند کردیا۔ لاہور پریس کلب کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پی ایف یو جے، پی یو جے اور صحافیوں کی مختلف تنظیموں کے علاوہ سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ لاہور پریس کلب کے صدر ا رشد انصاری نے مذمتی قرارداد پیش کی جسے ہائوس نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق پریس کلب شیخوپورہ کے زیر اہتمام پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو چوک یادگار پارک میں جاکر ایک بڑے احتجاجی مظاہرہ کی شکل اختیار کرگئی۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق پریس کلب کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کی قیادت چیئرمین پریس کلب یعقوب شہزاد امر، جنرل سیکرٹری عبدالجبار رضا انصاری نے کی۔ گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق انجمن صحافیاں گکھڑ اور سول سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا جس کی قیادت صابر علی چودھری صدر انجمن صحافیاں نے کی۔ دریں اثناء کالعدم تحریک طالبان پنجاب نے حامد میر پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی جبکہ تحریک طالبان مہمند ایجنسی کے امیر عمر خراسانی نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔ ٹوئیٹر پر جاری پیغام میں کالعدم تحریک طالبان پنجاب گروپ نے حامد میر پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے یہ حملہ لشکر جھنگوی کراچی کی مدد سے کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ قومی اداروں کیخلاف غلط بات برداشت نہیں کی جائیگی، تمام پہلوئوں کا جائزہ لے رہے ہیں، آئین اور قانون کے مطابق قانونی چارہ جوئی کریں گے، حکومتی کمیشن کا خیرمقدم کرتے ہیں اور مکمل تعاون کریں گے، پاک فوج کی قیادت کو موجودہ حالات کا مکمل ادراک ہے۔ حامد میر پر حملہ بزدل افراد نے کیا جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ بے بنیاد الزامات سے پاکستان کی پوری دنیا میں جنگ ہنسائی ہوئی ہے۔ مولانا سمیع الحق نے حامد پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ دارالعلوم حقانیہ میں حامد میر کی صحت یابی کیلئے قرآنی خوانی کی گئی اور مولانا سمیع الحق نے خصوصی دعا کروائی۔