مالی بے ضابطگیوں، اختیارات کے ناجائز استعمال پر چیئرمین واپڈا کو ہٹایا گیا
لاہور (ندیم بسرا) پانی سے بجلی بنانے والے بڑے پراجیکٹ میں ہونیوالی وسیع مالی بے ضابطگیوں اور اختیارات کا ناجائز استعمال چیئرمین واپڈا راغب عباس شاہ کی برطرفی یا استعفیٰ کا باعث بنا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹرانسمشن لائن کا ٹھیکہ اپنی مرضی سے دینے اور دیامیر بھاشا ڈیم کے فنڈز اپنی مرضی سے دوسرے منصوبوں میں لگانے کے سکینڈل اور کرپشن کہانی طوالت اختیارت کرنے کی وجہ سے چیئرمین واپڈا سید راغب عباس شاہ کو ہٹایا گیا۔ ناتجربہ کار نئے چیئرمین ظفر محمود کا انتخاب کر لیا۔ وزارت پانی و بجلی اور وفاقی حکومت کی نااہلی اور عوامی مفاد کے منصوبوں میں عدم دلچسپی کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے ایسے سابق بیورو کریٹ کو چیئرمین واپڈا لگا دیا ہے جن کا پانی و بجلی فیلڈ میں کوئی تجربہ نہیں۔ صرف تھوڑا عرصہ وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی رہے۔ دوسری طرف سابق چیئرمین واپڈا راغب عباس کے استعفیٰ یا برطرفی کی اندرونی کہانی یہ ہے کہ این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز بڑی ٹرانسمشن لائن بچھانے کا ٹھیکہ منظور کرتے ہیں۔ چند ماہ قبل جب این ٹی ڈی سی کا بورڈ نہیں بنا تھا اور این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی ضیاء الرحمن تھے وزارت پانی و بجلی نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا کام تیز کرنے کو کہا تو چیئرمین واپڈا نے چائنیز کمپنی کو اس کا ٹھیکہ دے دیا۔ بعد ازاں این ٹی ڈی سی بورڈ نے ٹھیکہ کی منظوری نہیں دی اور ٹھیکہ مشروط کر دیا گیا۔ یوں نیلم جہلم منصوبے میں غیر ضروری تاخیر ہوئی۔ اس کی رپورٹ جب وزیراعظم کے سامنے پیش ہوئی تو ایم ڈی این ٹی ڈی سی ضیاء الرحمن کو اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تاہم وہ جنرل منیجر (جی ایم) کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ اس موقع پر چیئرمین واپڈا بچ گئے۔ دوسرا سکینڈل اس وقت سامنے آیا جب دیامیر بھاشا کے لئے وفاقی حکومت کے اربوں روپے کے فنڈز دیگر منصوبوں میں لٹا دیے گئے جس کی وجہ سے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کوئی کام نہیں ہو سکا۔ اس کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال کی کہانی جب وزیراعظم کو پتہ چلی تو انہوں نے وفاقی سیکرٹری نرگس سیٹھی کی سربراہی میں کمیٹی بنائی اور کمیٹی نے راغب عباس شاہ کے خلاف ایکشن لینے کی سفارش کی جس کے بعد سابق چیئرمین سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ اور دیامیر بھاشا ڈیم پر غیر ضروری تاخیر کے مزید ذمہ داروں کا تعین کیا جانا ضروری ہے۔ اگر اس میں واپڈا اتھارٹی ممبر واٹر، ممبر پاور، ممبر فنانس ملوث ہیں تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ 4200میگا واٹ کے داسو اور 4500میگا واٹ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع ہونے والی ہے۔ نیلم جہلم پراجیکٹ پہلے ہی کئی برس غیرضروری تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے نئے چیئرمین واپڈا ان چیلنجز سے نبرد آزما ہوتے ہیں یا اس بھنور میں خود پھنس جاتے ہیں۔