یمن میں امریکی ڈرون کا پھر القاعدہ کے ٹھکانے پر حملہ‘ 30 جنگجو ہلاک
صنعائ(این این آئی)امریکی جاسوس طیارے کے القاعدہ کے ٹھکانے پر تازہ میزائل حملے میں چھ جنگجوجاں بحق ہوگئے،حملے میں دومقامی جنگجوبھی مارے گئے جبکہ موقع پر کھڑی ایک گاڑی بھی مکمل تباہ ہوگئی،ادھر یمنی صدر ھادی نے ڈرون حملوں سے یمن میں القاعدہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں بہت مدد ملنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہاہے کہ ان حملوں میں کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہیں، جن کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں،غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق حکام نے بتایاکہ اتوارکو امریکی جاسوس طیارے نے یمن کے جنوبی صوبے البیان د میںشدت پسندوں کے ایک محفوظ ٹھکانے کو نشانہ بنایا،انہوں نے بتایاکہ جاسوس طیارے نے البیان میں القاعدہ جنگجوئوں کی ایک تربیت گاہ پر تین فائر کیے جس کے نتیجے میں چھ مبینہ جنگجوہلاک ہوگئے،حکام نے بتایاکہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں دومقامی کمانڈربھی مارے گئے،مقامی افرادنے بتایاکہ جاسوس طیارے نے القاعدہ کے ایک ٹھکانے پر تین میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں ایک گاڑی بھی تباہ ہوگئی،یمنی صدر ھادی نے ایک بیان دیتے ہوئے کہاکہ ڈرون حملوں سے یمن میں القاعدہ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے میں بہت مدد ملی ہے تاہم ان حملوں میں کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئی ہیں، جن کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں، انسانی حقوق کے لیے سرگرم عناصر کی طرف سے ڈرون حملوں کے پروگرام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، خاص طور سے ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں سوالات اْٹھائے جاتے ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ دسمبر میں یمن میں شادی کے دو مختلف اجتماعات پر ہونے والے ڈرون حملوں میں کم از کم 16 شہری ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے،تب مقامی سکیورٹی اہلکاروں نے کہا تھا کہ شہریوں کو غلطی سے القاعدہ عناصر سمجھتے ہوئے ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا، شہری ہلاکتوں کے اْن واقعات کے پیش نظر یمنی پارلیمان نے ڈرون حملوں پر پابندی سے متعلق ایک قرارداد کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا تھا تاہم ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یمنی قانون ساز اپنے اس اقدام سے امریکی ڈرون پروگرام کو رکوانے میں کامیاب ہوتے دکھائے نہیں دے رہے ہیں، امریکا اپنی ڈرون مہم کا دفاع کرتا ہے جس کے تحت اْسے یمن کے ایسے شورش زدہ اور لاقانونیت کے شکار علاقوں میں زمینی فورسز کیاستعمال کے بغیر القاعدہ کو ہدف بنانے کے لیے ڈرون استعمال کیے جاتے ہیں جہاں یمنی فورسز خود القاعدہ سے منسلک دہشت گرد گروپوں پر حملہ کرنا نہیں چاہتیں یا اس سے گریز کرتی ہیں۔