ڈاکٹروں کی ٹیم کا مشرف کو ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کرانے کا مشورہ
کراچی (سٹاف رپورٹر) پی این ایس شفا کی میڈیکل ٹیم نے سابق صد رپرویز مشرف کی صاحبزادی کی رہائش گاہ خیابان توحید پر ان کا طبی معائنہ کیا۔ ڈاکٹروں نے پرویز مشرف سے ان کی کمر کی تکلیف کے بارے میں استفسار کیا اور ادویات تجویز کیں۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے گزشتہ روز بھی پرویز مشرف کا معائنہ کیا۔ پرویز مشرف کی پی این ایس شفا منتقلی کے انتظامات مکمل ہوچکے ہیں۔ جہاں خصوصی کارڈیک وارڈ بنایا گیا ہے۔ پرویز مشرف کو دل کے عارضے کے بعد ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف سے بے خوابی کا شکار ہیں۔ ڈاکٹرز نے مزید تشخیص کیلئے پرویز مشرف کو ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ امکان ہے کہ وہ کسی بھی وقت پی این ایس شفا جاکر ٹیسٹ کرائیں گے جس کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ پرویز مشرف کی انجیو پلاسٹی ممکن ہے یا نہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما میجر جنرل (ر) راشد قریشی نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف بہادر انسان ہیں، انہوں نے زندگی بھر خطرات کا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا ہے۔ وہ ملک سے فرار نہیں ہوں گے۔ اس ضمن میں افواہوں کا کوئی جواز نہیں۔ پرویز مشرف کچھ دن قیام کے بعد اسلام چلے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے پرویز مشرف کا قیام چند دن سے زیادہ نہیں ہوگا۔ وہ ایک ہفتے سے زیادہ کراچی میں نہیں رکیں گے۔ دریں اثناء راشد قریشی نے پرویز مشرف سے ملاقات کی۔ آل پاکستان مسلم لیگ رہنما احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کراچی سے فرار نہیں ہو رہے۔ خورشید شاہ بچکانہ باتیں نہ کریں ملک سے باہر جانے کیلئے کراچی ہی کوئی موزوں جگہ نہیں۔ بیرون ملک کا سفر ملک کے کسی بھی ایئرپورٹ سے کیا جاسکتا ہے۔ پرویز مشرف سے ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے احمد رضا قصوری نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پرویز مشرف کو بیرون ملک لے جانے کیلئے کراچی لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے پر مسلم لیگ (ن) دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالاجائے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کوئی بھی آزاد شہری بیرون ملک کا سفر کرسکتا ہے۔ ای سی ایل شہری کی آزادی پر قدغن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف بگٹی کیس میں آج پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عام آدمی نہیں ہے۔ ان کو غیرمعمولی سیکیورٹی کی ضرورت ہوتی ہے حکومت بلوچستان اتنی سکیورٹی نہیں دے سکتی۔