ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے، رویہ تبدیل کرے تو بات چیت کرسکتے ہیں: سراج الحق
اسلام آباد (ثناء نیوز) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ایک اسلامی آئین ہے اگر اس پر عملدرآمد کیا جائے تو تمام مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔ ایم کیو ایم اگر اپنے رویوں میں تبدیلی لے آئے تو ہماری اس سے بات چیت ہوسکتی ہے۔ ہمیں دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ افغان عوام جو بھی فیصلہ کریں اسے تسلیم کرنا چاہئے۔ طاہرالقادری کے ساتھ اتحاد ابھی عرش اور فرش کی بات ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اسلامی پاکستان نے کہا کہ طاہرالقادری کے ساتھ اتحاد عرش اور فرش کی بات ہے۔ طاہر القادری کو نہ تفصیل سے سنا ہے اور نہ ان سے کبھی ملا ہوں نہ ہی ان کے خیالات سے پوری طرح آگاہی ہے۔ میں تو ان لوگوں کے بارے میں بات کر سکتا ہوں جو پاکستان کے اندر ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین بہت مظلوم ہیں، ان خواتین کیلئے ایک ایسا معاشرہ چاہتا ہوں جس میں غربت نہ ہو۔ علاج سے دور نہ رہیں، انکی کوئی اجتماعی عصمت دری نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین رشوت اور کرپشن کی اجازت نہیں دیتا مگر لوگ کر رہے ہیں، لوگ ٹیکس لوٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ افغان عوام سے محبت کرنی چاہئے۔ انکے مسائل حل کرنے کیلئے انکا ساتھ دینا چاہئے۔ میرے اندازے کے مطابق جتنے بھی امیدوار ہیں خواہ عبدالہ عبداللہ ہو یا اشرف غنی ہو انکا یہی خیال ہے کہ ہم اگر منتخب ہو بھی گئے تو ہم پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں گے۔ ہم دونوں مزید تماشا بن کر نہ رہیں۔ کراچی میں ایم کیوایم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے جنم کے بعد ہمارے بہت سے لوگ قتل ہوئے، ہمارے کارکنان پر بے انتہا تشدد ہوا۔ ہمارے طلبہ شہید کئے گئے لیکن اسکے باوجود میں کہتا ہوں کہ اگر ایم کیو ایم تشدد ترک کر دے اور اسلحہ رکھ دے اور ان لوگوں کو قانون کے حوالے کر دے جنہوں نے غیرقانونی کام کئے تو ان سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ اگر ہم طالبان سے بات چیت کے حق میں ہیں تو ان سے بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ ایم کیو ایم سیاسی جماعت ہے جبکہ طالبان سیاسی جماعت نہیں۔ وہ ایک مسلح تنظیم ہے اگر ایم کیو ایم کا دعویٰ ہے کہ وہ سیاسی جماعت ہے تو وہ تشدد کا راستہ چھوڑے۔