پنو عاقل میں مقامی لوگ امداد کی بجائے نقدی، موبائل لے گئے: عینی شاہد
ڈیرہ غازیخان ( بیورو رپورٹ+ نمائندگان) پنو عاقل حادثہ میں جاں بحق ہونے والے چوٹی زیریں کی بستی رمدانی کے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد اتنے غریب تھے کہ انکے پاس رہنے کیلئے اپنے مکانات بھی نہیں تھے اور وہ گذشتہ دو برسوں سے ایک ٹینـٹ میں قیام پذیر تھے۔ متوفی خاندان کے ورثاء نے بتایا 2012ء کے سیلاب میں سب کچھ بہہ جانے کے باعث کچھ بھی نہ بچا تھا اور اب بہتر مستقبل کا خواب سجائے روزی کی تلاش میں دیارِ غیر کیلئے نکلے تھے کہ موت نے سب کچھ چھین لیا، پورا خاندان اجڑ کررہ گیا اور معصوم بچوں کے سوا کچھ بھی نہیں بچا۔ حادثہ میں معجزانہ طور پر زندہ بچ جانیوالے محمد عامر نے کہا ہم محنت مزدوری کرنے کیلئے کراچی جا رہے تھے، حادثہ سے سارے خواب بکھر کر رہ گئے۔ حادثہ کے ڈیڑھ گھنٹے بعد مقامی لوگ امداد کرنے کی بجائے مرنے والے افراد کی جیبوں سے موبائل، پیسے اور کاغذات چھین کر بھاگ گئے جبکہ بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث ہمارے پانچ ساتھی تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوئے۔ حکومتی سطح پر انہیں کوئی طبی امداد نہیں دی گئی۔ سانحہ پنو عاقل میں جاں بحق ہونے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت 21 افراد کی نماز جنازہ ڈیرہ غازیخان کے مختلف علاقوں میں ادا کر دی گئی۔ بستی سونا رمدانی کے ایک ہی گھر سے ایک ساتھ 5 افراد کے جنازے اٹھے تو صفِ ماتم بچھ گئی اور جاں بحق ہونیوالوں کے عزیز و اقارب اپنے پیاروں کے جنازوں کو دیکھ کر شدت غم سے نڈھال ہوکر بیہوش ہوگئے جبکہ خواتین نعشوں پر بین کرتی رہیں۔ نماز جنازہ کے وقت ہر چہرہ سوگوار اور ہر آنکھ اشک بار تھی۔ لواحقین لحد میں اتارے جانے سے قبل اپنے پیاروں کی نعشوں سے لپٹ کر دھاڑیں مار کر روتے رہے۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے ہلاک ہونے والے محنت کشوں کے پسماندگان کیلئے فوری مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔