نظام کی خرابیاں دور نہ کر سکے تو خونیں انقلاب کے لئے تیار رہنا چاہئے: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں اربوں روپے صرف کرنے کا حقیقی مقصد اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بسنے والے غریب اور پسماندہ عوام کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں میسر نہیں آجاتیں۔ وہ گذشتہ روز رحیم یار خان میںشیخ زیدمیڈیکل کالج کے دوسرے سالانہ کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ شہبازشریف نے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں زندگی کی دیگر سہولتوں کی طرح صحت کی سہولتیں بھی ایک محدود طبقے کے لئے مخصوص ہو کر رہ گئی ہیں حالانکہ ایک غریب کاشتکار، کم آمدنی والے سرکا ری ملا زم، کارخانوں میں کام کرنے والے محنت کش کا بھی اپنے بیمار بچے کا علاج کروانے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی وزیر ، سیکرٹری ، جرنیل یا جج کا۔ اگر ہم ارتقائی عمل کے ذریعے موجودہ نظام کی خرابیاں دور نہ کر سکے تو پھر ہمیں ایک خونیں انقلاب کے لئے تیار رہنا چاہئے، اس طرح کی خوفناک صورتحال سے بچنے کے لئے معاشرے کے ہر فرد اور ہر ادارے کو خود احتسابی سے کام لینا ہوگا، حکومت میڈیکل کے ہر طالب علم پر عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے لاکھوں روپے صرف کر کے اسے ڈاکٹر بناتی ہے، امانت ، دیانت اور ذمہ داریوں کا تقاضا ہے کہ ڈاکٹر بننے کے بعد ہمارے نوجوان عوام کے مسائل کو فراموش نہ کریں بلکہ ان کی خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں، فرسودہ نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو بڑھایا ہے۔اگر ہم نے اس نظام کو نہ بدلا اورخود احتسابی کانظام نہ اپنایا تو خدانخواستہ ایسی تباہی آئے گی جس کا خمیازہ ہمیں صدیوں بھگتنا پڑے گا۔ مقام افسوس ہے کہ قومی وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک صحت کی سہولتوں کی فراہمی پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود آج بھی غریب اور بے بس شخص علاج معالجہ کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہے ۔ ڈاکٹر صحیح معنوں میں دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبوں سے کام کرتے ہوئے اپنا مسیحائی اثر غریب عوام تک پہنچائیں تو قوم کی تقدیر بدل جائے گی اور اقوام عالم میں اس کو عظیم قوم کی حیثیت حاصل ہوگی۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ سابق حکمرانوں نے ملک کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینے کی بجائے غریب قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا لیکن ہم ملکی دولت لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں ملک کو مسائل کی گرداب سے نکال کرترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اور ملک میں ایسا نظام لائیں گے جس کے ثمرات غریب ، مستحق اور محروم طبقہ تک پہنچ سکیں، ہمارے برادر ملک ترکی نے مظفر گڑھ میں غریب افراد کیلئے ایک جدید ہسپتال قائم کیا ہے اب آپ ڈاکٹروں کا بھی فرض ہے کہ اس فلاحی جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے دور دراز پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کو بہترین علاج معالجہ کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ مسیحا کیلئے ذات برادری، رنگ و نسل اور مذہب کو بالائے طاق رکھ کر غریب لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولیا ت فراہم کرنا ایک صحت مندانہ روش ہے۔ انہوں نے شیخ زید میڈیکل کالج سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب عملی میدان میں قدم رکھ رہے ہیںان پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانیت کی بھرپور خدمت کریں۔ وزیراعلیٰ نے بہترین تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء و طالبات میں میڈل و اسناد تقسیم کیں۔ وزیراعلیٰ نے شیخ زید ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ اور سی سی یو وارڈ کا افتتاح کیا اور ہسپتال کے مختلف حصوں کا معائنہ بھی کیا۔ پیشتر ازیں وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے رحیم یار خان میں خواجہ غلام فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی ایک سال کی مختصر مدت میں مکمل کی جائے گی جس پر ساڑھے 3ارب روپے لاگت آئے گی اور اس کا شمار پاکستان کی معیاری اور جدید یونیورسٹیوں میں ہو گا۔ گذشتہ الیکشن میں جنوبی پنجاب کے لوگوں نے ہماری جماعت پر بھرپور اعتماد کیا اور اب ہمارا فرض ہے کہ یہاں کے لوگوں کو بھی ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔ جنوبی پنجاب میں جدید ترین اعلیٰ درسگاہیں بنائی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس یونیورسٹی میں امسال ستمبر میں کلاسوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر شعبہ الیکٹریکل ، مکینیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سائنس کے شعبے متعارف کرائے جائیں گے۔ یونیورسٹی کی عمارت سٹیٹ آف دی آرٹ ہو گی اور اس کی بروقت تکمیل کے لئے سٹیرنگ کمیٹی بنائی جائے گی جو ہر ماہ پیش رفت کا جائزہ لے گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف کی زیرصدارت گذشتہ روز اعلیٰ سطح کا اجلاس ہواجس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر سے بہتر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے، قیام امن اورشہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ پولیس فورس کو جدید اسلحہ اورجدید تربیت سے آراستہ کیا جارہا ہے۔ پولیس عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کے لیے اپنے فرائض دیانتداری اورجانفشانی سے سرانجام دے۔ جرائم کی روک تھام اورامن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے صوبے میں امن وامان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔