جیو نیوز کا لائسنس منسوخ کیا جائے: وزارت دفاع کی پیمرا کو درخواست
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک+ بی بی سی ) وزارت دفاع نے جیو نیوز کا لائسنس منسوخ کرنے کیلئے پیمرا کو درخواست دیدی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیو نیوز نے دفاعی ادارے پر بے بنیاد الزامات لگائے اور منفی پراپیگنڈا کیا۔ جیو نیوز ملک دشمن ایجنڈے پر پہلے بھی کام کرتا رہا ہے، ریاستی ادارے کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ وزارت دفاع نے پیمرا کو ثبوت فراہم کردئیے اور کہا کہ جیو نیوز نے واضح طور پر پیمرا قوانین کی خلاف ورزی کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی اور اس کے افسران کے خلاف جھوٹی مہم چلائی گئی۔ 19اپریل کو حامد میر پر حملے کے فوری بعد جیو نیوز نے الزامات پر مبنی بے بنیاد مہم شروع کر دی۔ ریاستی ادارے کے خلاف غلط الزامات عائد کئے گئے۔ یہ ریاستی ادارہ ملکی دفاع، سالمیت اور خودمختاری کا ذمہ دار ہے۔ الزامات کی مہم میں دہشت گردوں اور شرپسندوں سے تعلق جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ چینل پر چلائی گئی مہم کی فوٹیج غیرملکی میڈیا خصوصاً بھارتی ٹی وی چینلز اور بھارتی میڈیا نے فوٹیج کو جان بوجھ کر بار بار چلایا۔ جیو نیوز نے وسیع رپورٹنگ کرکے آئی ایس آئی اور اسکے ڈی جی کو ہدف بنائے رکھا۔ میڈیا کے دیگر چینلز نے بھی واقعہ کو بریکنگ نیوز کے طور پر چلایا، خبرنامے میں بھی چلایا گیا اس کے علاوہ ٹکرز بھی چلائے گئے۔ جیو نیوز نے مذکورہ مواد چلاکر اپنے لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ جیو نیوز کے ملک دشمن ایجنڈے کے دستاویزی ثبوت ضرورت پڑنے پر پیش کئے جا سکتے ہیں۔ جیو نیوز کی ایڈیٹوریل ٹیم ایسا مواد روکنے میں ناکام رہی یا جان بوجھ کر اجازت دی۔ جیو نیوز کا اقدام لائسنس کی شرائط اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ جیو نیوز کا لائسنس منسوخ ہونے کے قابل ہے۔ جیوز نیوز کے خلاف درخواست وزیر دفاع خواجہ آصف کی منظوری کے بعد دی گئی۔ درخواست کے ساتھ سی ڈیز کی شکل میں ثبوت بھی دئیے گئے ہیں۔ درخواست میں فوری طورپر جیو نیوز کا لائسنس معطل کرکے تحقیقات کرانے کے بعد اسے پیمرا آرڈیننس 2002ء کے انڈر سیکشن 20کے تحت منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جیو نیوز کی ایڈیٹوریل ٹیم کے خلاف قانونی کارروائی پیمرا آرڈیننس کے انڈر سیکشن 33اور 36کے تحت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یہ واقعہ جیو نیوز کے ملک دشمن ایجنڈے پر عمل کرنے کا واحد واقعہ نہیں اس سے پہلے کے بھی کئی واقعات کے ثبوت موجود ہیں اور ضرورت پڑنے پر یہ پیش کئے جا سکتے ہیں مزید برآں جیو کی ایڈیٹوریل ٹیم یہ پروگرام چلانے سے پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی ہے اور اپنا لائسنس منسوخ کرنے کی وجہ فراہم کی ہے۔ درخواست کے مطابق پرنٹ میڈیا میں روزنامہ جنگ اور دی نیوز نے بھی جھوٹا غیرتحقیق شدہ مواد چھاپا اور ان کی انتظامیہ اپنے ٹی وی چینل کی حمایت میں اس مہم کا حصہ بنے اور ان کی انتظامیہ اور ارکان اس کے ذمہ دار ہیں اور ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے اور پریس کونسل آف پاکستان آرڈیننس 2002ء کے تحت ایکشن لیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے ذریعے قومی اداروں کو ڈینیل پرل کیس، ولی بابر قتل، سپریم کورٹ کے افسر حماد کے قتل اور سپریم کورٹ کے سابق جج کے والدین کے قتل میں بھی ملوث کرنے کی کوشش کی جاتی رہی جو بعد میں جھوٹ ثابت ہوئی۔ بی بی سی کے مطابق وزارت دفاع کی ترجمان ناریتہ فرحان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیمرا آرڈیننس 2002ء سیکشن 33اور 36کے تحت پیمرا حکام کو درخواست دی گئی ہے کہ جیو کی ادارتی ٹیم اور انتظامیہ کے خلاف مقدمے کا آغاز کریں۔ وزارت دفاع کا مئوقف ہے کہ ریاست کے ایک ادارے کے خلاف توہین آمیز مواد چلایا گیا ہے جوکہ نہیں چلایا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت دفاع نے پیمرا حکام کو بھجوائی گئی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ جیو کے خلاف ثبوت اور حقائق کو دیکھنے کے بعد فوری طور پر جیو نیوز کا لائسنس منسوخ کیا جائے۔ قبل ازیں پاکستان میں وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جیو ٹی وی کے سینئر اینکر پرسن حامد میر پر حملے کو جواز بناکر بغیر ثبوت کے پاکستان کے قومی اداروں پر حملے کئے جانا اور انہیں مورد الزام ٹھہرانا تشویشناک ہے۔