جوہر ٹائون: گھر میں گھس کر ماں بیٹی کو تشدد کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا
لاہور (نامہ نگار) جوہر ٹائون کے علاقہ میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر ماں بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلے دبا کر موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں 35 سالہ کنول اور اس کی 11 سالہ بیٹی طیبہ شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ ٹائون شپ کے علاقہ 712 جوہر ٹائون اے ون میں بنک ملازم مرزا جاوید بیگ کی دوسری بیوی کنول اور بیٹی طیبہ گھر میں اکیلی رہائش پذیر تھیں۔ گزشتہ روز نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر ماں بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلے دبا کر قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں کی نعشیں اپنے قبضے میں لے لیں اور انہیں پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ خانے بھجوا دیا ہے۔ پولیس ٹیم نے موقع سے شواہد بھی اکٹھے کئے۔ پولیس کے مطابق تفتیش جاری ہے۔ جلد اصل حقائق سامنے آجائیں گے جبکہ مقتولہ کے خاوند مرزا جاوید نے دو شادیاں کررکھی ہیں۔ علاوہ ازیں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اہل علاقہ کی بڑی تعداد گھر کے باہر جمع ہوگئی جبکہ پولیس نے کسی کو بھی گھر میں داخلے کی اجازت نہ دی اور شواہد اکٹھے کرتی رہی۔ علاوہ ازیں ماں بیٹی کو ڈکیتی کی واردات کے دوران قتل کیا گیا یا پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے پولیس مختلف پہلوئوں پر مصروف تفتیش ہے۔ یہ لوگ یہاں اس گھر میں کرایہ پر رہائش پذیر تھے۔ گھر میں سامان بکھرا پڑا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس نے بتایا کہ قتل کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملزمان نے گھر کا سامان ادھر ادھر کیا تھا سفاک قاتلوں نے دونوں کو بے دردی سے قتل کیا ہے۔ شبہ ہے کہ قاتلوں نے دونوں کو پیر اور منگل کی درمیانی شب کو قتل کیا اور فرار ہوگئے۔ ماں بیٹے کے گلے، منہ اور جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ علاوہ ازیں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کنول کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقتولہ کا موبائل فون ریکارڈ حاصل کیا جائے گا جس کی روشنی میں تفتیش کی جائے گی۔ مقتولین کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ کنول کا چال چلن درست تھا اسکے خاوند کے علاوہ کوی غیر شخص گھر میں داخل نہیں ہوتا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے گھر میں کام کرنے والی ملازمہ اور صبح کو دودھ دینے والے شخص کو شبہ میں حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔ پولیس نے فنگر پرنٹس حاصل کرکے نمونہ جات لیبارٹری کیلئے بھجوا دیئے ہیں اور گھر کو سیل کردیا ہے۔ اس دوہرے قتل کی واردات کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس نے مقتولہ کے خاوند کے بیانات قلمبند کرلئے ہیں تاہم مقتولہ کنول کے خاوند مرزا جاوید بیگ کے مطابق ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی جبکہ مقتولہ کے قریبی رشتہ داروں کو بھی شامل تفتیش کررہی ہے۔ وقوعہ کا رات گئے تک مقدمہ درج نہیں ہوا۔ علاوہ ازیں مقتولہ خاتون کے خاوند مرزا جاوید بیگ کے مطابق اس کی ایک بیوی وحدت کالونی جبکہ دوسری بیوی کنول یہاں بیٹی طیبہ کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔ میں پیر اور منگل کی درمیانی رات وحدت کالونی والے گھر میں رہا۔ گزشتہ روز میں دوپہر کو یہاں جوہر ٹائون آیا تو گھر کے باہر تالہ لگا ہوا تھا۔ میں سمجھا ماں بیٹی بازار گئے ہوں گے۔ ان کے فون بھی بند تھے۔ مجھے تشویش ہوئی۔ میں چند گھنٹے بعد واپس وحدت کالونی چلا گیا اور اپنے بیٹے کے ہمراہ یہاں دوبارہ آیا تو دروازہ باہر سے بدستور لاک تھا جس پر میں نے اپنے بیٹے کو ہمسائے کی چھت سے گھر میں داخل کیا تو کمرے میں بیڈ پر کنول اور طبیہ کی نعشیں پڑی تھیں۔ جس پر ہم نے پولیس کو اطلاع کی۔ سمجھ میں نہیں آرہا یہ کس کی کارروائی ہے۔