متحدہ سندھ حکومت میں شامل،2 وزرا نے حلف اٹھا لیا، 2 مشیر، ایک معاون خصوصی بھی مقرر
کراچی (وقائع نگار) ایم کیو ایم سندھ حکومت میں شامل ہوگئی۔ اس سلسلے میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دو ارکان سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد اور رئوف صدیقی نے صوبائی وزیر کی حیثیت سے حلف اٹھایا جبکہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری اور عادل صدیقی کو وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر، عبدالحسیب کو وزیراعلیٰ سندھ کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔ اس طرح پہلے مرحلے میں سندھ کابینہ میں ایم کیو ایم کے پانچ ارکان کو شامل کیا گیا ہے۔ حلف برداری کی تقریب گورنر ہائوس میں منعقد ہوئی جس میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، آغا سراج درانی، عبدالرحمن ملک، نثار کھوڑو،شرجیل میمن، سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد، ارکان سندھ اسمبلی اور سندھ حکومت کے افسران نے شرکت کی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے نئے وزراء سے حلف لیا۔ حلف برداری کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور الطاف حسین کی سیاسی بصیرت اور دانشمندی کی وجہ سے ہم دوبارہ ایک ہوگئے ہیں، ویسے بھی ہم دور نہیں تھے، دلوں میں قربت تھی، اب بظاہر دوری بھی ختم ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے اور میں اس پر سندھ کابینہ کے نئے ارکان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ گزشتہ پانچ سال بھی ہم نے مل کر سندھ اور ملک کی خدمت کی اور اسی خدمت کے جذبے کے ساتھ آئندہ بھی ملکر آگے چلیں گے۔ ہمیں سندھ میں ترقیاتی کام کرنے ہیں اور عوام کے مسائل حل کرنے ہیں۔ یہ موقع ہمیں عوام نے فراہم کیا ہے، ہم عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی کبھی کبھی ناراضگی ہوجاتی تھی لیکن ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ عبدالرحمن ملک نے کہا کہ ہم نے سندھ اور پاکستان کے عوام کو اچھی خبر دی ہے۔ کچھ لوگ دوریاں مٹانے والے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ دوریاں لانے والے ہوتے ہیں۔ آصف علی زرداری دوریاں مٹانے والے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کیلئے ہم نے کمیٹی بنادی ہے اور ہم ایم کیو ایم کے سارے تحفظات دور کریں گے۔ اس سوال پر کہ کیا ایم کیو ایم اپنے لاپتہ کارکنوں کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں احتجاج جاری رکھے گی؟ تو اس پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم جب اپوزیشن میں تھے تب بھی ہم نے سندھ حکومت کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ ہم سندھ میں امن اور استحکام چاہتے ہیں کیونکہ سندھ کے امن اور استحکام میں پاکستان کے امن اور استحکام کی ضمانت ہے۔