سینٹ کمیٹی خزانہ کا اجلاس‘ سی این جی پر سیلز ٹیکس میں اضافے کا ترمیمی بل مسترد
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ حکومت سی این جی پر 17فیصد سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے جبکہ قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر سیلز ٹیکس ترمیمی بل 2014کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر کسی بھی قسم کا اضافی بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا ملک میں پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل موجود ہیں۔ اجلاس میں سیلز ٹیکس ترمیمی بل 2014کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین ایف بی آر کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیمی بل کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے ترمیمی بل کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر کسی بھی قسم کا اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائیگا جبکہ سپریم کور ٹ کے فیصلے کے خلاف جانا بھی گوارہ نہیں ہے۔ ایف بی آر کو سی این جی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا جس پر طارق باجوہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ایف بی آر نے سی این جی پر سترہ فیصد جی ایس ٹی کے بعد نو فیصد اضافی ٹیکس بھی لاگو کیا تھا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اضافی ٹیکس واپس لے لیا گیا تھا اور اب صرف 9 فیصد ویلیو ایڈڈ ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ 9 فیصد اضافی ٹیکس کی جمع کئے گئے رقم جو اٹھائیس ارب روپے بنتی ہے واپس جمع کرائے جا سکیں۔ اس لئے ہم سیلز ٹیکس ترمیمی بل 2014 منظور کروانا چاہ رہے ہیں۔ الیاس احمد بلور نے کہا کہ ملک میں جو بھی ایل این جی گیس درآمد کی جا رہی ہے وہ صرف صوبہ پنجاب کیلئے ہے اور باقی صوبوں کو مالی طور پر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ایف بی آر نے اب تک 87.3 ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ کیا ہے جو گذشتہ سال سے 14فیصد زیادہ ہے۔ رواں مالی سال میں 97 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ کرنے ہیں اور ہدف حاصل کر لیا جائیگا۔ بل کی منظوری سے سی این جی کی قیمت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور سی این جی کی قیمت اوگرا کی مقرر کردہ قیمت ہی رہے گی اس بل کے مطابق کمپنیاں سی این جی سٹیشنز سے ٹیکس وصول کرینگی۔ ٹیکس وصولیوں کا 2345 ارب روپے کا ہدف ضرور پورا کرینگے۔ سینٹ کمیٹی نے صوبہ خیبر پی کے کے ٹیکس ریفنڈ کلیم منظور نہ کرنے پر اظہار تشویش کیا۔ حکومت کی جانب سے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کی تحقیقات کیلئے سینیٹر صغریٰ امام کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی۔