پی پی قیادت بلاول کی زیرنگرانی پارٹی کی نئی ٹیم بنانے پر غور کر رہی ہے: ذرائع
لاہور (مبشر حسن/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پارٹی رہنمائوں کی جانب سے دیرینہ ساتھیوں کی بجائے نوجوان ٹیم کو بلاول کی قیادت میں کام کرنے کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ رہنمائوں نے پنجاب میں پارٹی کی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے بلاول کی قیادت میں نوجوانوں کی ٹیم بنانے کی تجویز دی ہے۔ اس معاملے پر مشاورت 3 اپریل کو گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کی گئی۔ تجاویز کے پیچھے یہ عنصر کارفرما ہے کہ دیرینہ ساتھیوں کی جانب سے گذشتہ حکومت میں پارٹی کی خراب کی جانے والی ساکھ کو بحال کیا جائے۔ یہ تجاویز پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکن اور رہنما چودھری اعتزاز احسن نے دی ہے۔ اعتزاز احسن کی جانب سے یہ بھی تجویز پیش کی گئی ہے کہ پارٹی کی ساکھ کو داغدار کرنے والے لیڈرز بلاول کی نئی ٹیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ نئی ٹیم میں پڑھے لکھے خاندانوں کے نوجوانوں کو شامل کرنا چاہئے۔ بلاول کو صرف مشاورت کیلئے اچھی شہرت کے حامل پارٹی رہنمائوں کو ساتھ رکھنا چاہئے۔ ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے تجاویز پر مثبت جواب دیا ہے اور اس حوالے سے اعتزاز احسن کو اپنے بچوں کو بلاول کے ہاتھ مضبوط کرنے کیلئے پارٹی میں لانے کو کہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو آگے لانے کی تجاویز دیگر رہنمائوں کی جانب سے بھی دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر تجاویز تسلیم کر لی گئیں تو ان پر عملدرآمد سب سے پہلے پنجاب سے کیا جائے گا۔ نئی سکیم کے تحت پی پی پی (پارلیمنٹرینز) سے وابستہ افراد کو قیادت کی قیادت میں بننے والی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ پارٹی کے پرانے اور نئے کارکنوں پر مشتمل ٹیم بنانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ معاملے پر مزید بحث اور مشاورت آئندہ اجلاس میں کی جائے گی۔ دوسری جانب تجاویز پر عملدرآمد گہری سوچ بچار کے بعد کیا جائے گا کہ بینظیر بھٹو کے تینوں بچوں میں کس کو قیادت قیادت کیلئے آگے لایا جائے۔ بختاور اپنی خالہ صنم بھٹو کی طرح سیاست میں دلچسپی نہیں لیتیں۔ آصف زرداری کے پاس بلاول اور آصفہ کے مابین کسی ایک کو آگے لانے کا آپشن ہو گا۔