پاکستان سے 8ہزار غیرملکی شدت پسند شام چلے گئے: رکن طالبان شوریٰ
میرانشاہ (ثناءنیوز) ایک جانب حکومت کی مذاکراتی ٹیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایک اور ملاقات کے لیے تیار ہے، تو دوسری جانب شمالی وزیرستان اور اس کے اردگرد موجود بہت سے غیرملکی عسکریت پسند اپنے مستقبل کو غیر محفوظ خیال کررہے ہیں وہ نہ صرف اپنے میزبانوں سے اس حوالے سے یقین دہانی چاہتے ہیں، بلکہ دیگر مقامات خصوصاً شام کی جانب منتقلی کے آپشن کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، جہاں وہ جہاد جاری رکھ سکیں گے۔ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے ایک سینئر رکن عظام نے بتایا ”ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکیں گے لیکن دونوں فریقین کچھ لو اور دو پر رضامند ہوجاتے ہیں تو پھر ہمیں خوف ہے کہ حکومت ہمیں الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرے گی۔ ہمارے میزبانوں نے مذاکرات شروع کرنے سے قبل ہمیں اعتماد میں نہیں لیا تھا، اب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ حکومت انہیں ایسی تنگ گلی میں لے جائے گی، جہاں ان کے اختیارات محدود ہوجائیں گے۔“ سعودی شہری شیخ عبدالسلام کا کہنا تھا ”جہاد کسی ایک سرزمین پر محدود نہیں۔ ہمیں جہاد کے لیے کہیں بھی جانے کی آزادی ہے۔ اس وقت شام اعلیٰ ترین جہادی محاذوں میں سے ایک ہے۔“ ایک اور عرب جنگجو میر علی بازار نے کہا کہ وہ شام منتقل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن وہ اپنے بڑے خاندان کے ساتھ منتقلی کے انتظامات نہیں کرپائے۔ ٹی ٹی پی کی شوریٰ کے ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ غیرملکی عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی یہاں سے جاچکی ہے۔ ”میں یہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آٹھ ہزار مجاہدین، جن میں زیادہ تر عرب، چیچن اور ازبک تھے، شام منتقل ہوچکے ہیں۔“ جب اس قدر بڑی تعداد کے بارے میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پوری معلومات اور اتھارٹی کے ساتھ بات کررہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ ان میں سے زیادہ تر عسکریت پسندوں نے زمینی راستے کو اختیار کیا تھا، جبکہ ایران کے راستے فرار ہونے والوں میں سے ایک بڑی تعداد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ جب غیرملکی جنگجوو¿ں کے بارے میں ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد سے پوچھا گیا تو وہ اس پر بات کرنے سے گریزاں نظر آئے۔انہوں نے کہا ”ہم پورے خلوص کے ساتھ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے جو اسلام اور پاکستان کے لیے مفید ہوں گے۔“ اس وقت منتقلی کے لیے افغانستان کہیں زیادہ موزوں مقام دکھائی دے گا، جبکہ بہت سے غیرملکی جنگجو اپنی نگاہ شام کی جانب مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے میڈیا ونگ کے سربراہ خالد سیف المہاجر کا کہنا تھا ”حضرت محمد رسول اللہﷺ کی بہت سی احادیث میں شام کے حوالے سے فضائل بیان ہوئے ہیں، چنانچہ فطری طور پر زیادہ تر مجاہد اس جانب دیکھ رہے ہیں۔“ لشکر جھنگوی کے ایک رکن نے کہا کہ ان تمام لوگوں نے اپنی سرزمین کو جہاد کے لئے چھوڑا ہے ہم انکے ساتھ بدعہدی نہیں کر سکتے، حکومت مجاہدین کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کی کوشش کرے گی تو ہم انکے ساتھ ہونگے۔