تاسف ملک کی اہلخانہ سے علیحدگی میں ملاقات نہ کروانے پر سپریم کورٹ برہم
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے تاسف ملک کی اہل خانہ سے علیحدگی میں ملاقات کروا کر رپورٹ اگلے ہفتے سپریم کورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا ہے جبکہ کیس کی سماعت 13مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔ تاسف ملک کی اہلیہ عابدہ ملک نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود میری ملاقات تاسف ملک سے علیحدگی میں نہیں کروائی گئی ملاقات کے وقت سات سکیورٹی اہلکار موجود تھے۔ جس پر جسٹس گلزار احمد نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے علیحدگی میں ملاقات کروانے کا حکم دیا تھا ایسا نہ کر کے آپ نے سنگین غلطی کی ہے آپ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس وقت زمینی حقائق ایسے تھے کہ تنہائی میں ملاقات نہیں کروائی جا سکتی تھی اس لئے ایسا کیا گیا۔ وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ تاسف علی کے اہلخانہ کی دو مرتبہ ملاقات کروائی گئی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تاسف علی کے وکیل کرنل سپریم کورٹ کے وکیل نہیں ہیں وہ یہاں ان کی وکالت کر رہے ہیں جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ ہمارا کام ہے آپ کا نہیں عدالت نے کرنل انعام سے استفسار کیا کہ کیا وہ سپریم کورٹ کے وکیل ہیں جس پر انہوں نے بتایا کہ وہ ہائی کورٹ کے وکیل ہیں وہ اس کیس میں بطور وکیل نہیں بلکہ بطور درخواست گزار کے معاون شریک ہو رہے ہیں۔ عدالت نے کرنل انعام سے کہا کہ آپ اس کیس میں مزید پیش نہ ہوں ورنہ آپ کے خلاف ڈسپلنری کی کارروائی ہو سکتی ہے۔