طالبان سے رابطے بحال، 9/11 سے پہلے کی صورتحال بحال کریں، قیدی چھوڑ دینگے: حکومت
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) حکومت اور طالبان رابطے چار ہفتے بعد بحال ہو گئے ہیں اور حکومت نے طالبان کے سامنے کڑی شرائط رکھی ہیں، ان میں کہا گیا ہے نائن الیون سے پہلے کی صورتحال بحال کرو، پروفیسر اجمل، حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کو چھوڑ دو، حکومت کا کہنا ہے کہ اگر طالبان فاٹا میں نائن الیون سے پہلی والی امن و امان کی صورتحال بحال کر دیتے ہیں تو نہ صرف قیدی چھوڑ دینگے بلکہ متاثرہ قبائلی خاندانوں کو زرتلافی بھی دینگے اور پیس زون بھی قائم کیا جائے گا جہاں مذاکرات کیلئے طالبان باآسانی آ جا سکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کی جانب سے اعلان کئے گئے طالبان کی مزید تیرہ قیدیوں کو رہائی دی جا سکتی ہے۔ حکومت نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد طالبان، خیرسگالی کے طور پر کیا قدم اٹھائیں گے؟ اگر طالبان پروفیسر اجمل، علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کو چھوڑ دیں تو حکومت قاری شکیل کے بھائی کو رہا کر دیگی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ دوطرفہ الزامات کی تحقیقات کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے جس میں فریقین کے دو، دو ارکان شامل ہونگے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ بامقصد مذاکرات کریں تاکہ مسئلے کو جلد نمٹایا جا سکے۔ فیصلے کن مرحلے میں حکومت قبائلی سرداروں اور علمائے کرام کو بھی مذاکراتی کمیٹی میں شامل کریگی۔ فوج نے 13 قیدی حکومت کے حوالے کر دیئے ہیں۔ اس معاملے پر فوج اور حکومت ایک ہی صفحہ پر ہیں۔