کوئی صدارتی امیدوار مطلوبہ ووٹ نہیں لے سکا: افغان الیکشن کمشن، عبداللہ عبداللہ ، اشرف غنی کا نتائج ماننے سے انکار
کابل (بی بی سی، اے ایف پی) افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار کامیابی کیلئے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا اور اب نئے صدر کا انتخاب دوسرے مرحلے کے الیکشن میں ہوگا۔ افغانستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے 5 اپریل کو ہونیوالے صدارتی انتخاب کے غیرحتمی نتائج کے مطابق سابق وزیرخارجہ عبداللہ عبداللہ 44.9 فیصد ووٹ حاصل کرکے پہلے نمبر پر رہے۔ انہیں اپنے قریب ترین حریف اور سابق وزیرخزانہ اشرف غنی پر 13 فیصد کی مجموعی برتری حاصل رہی جو 31.5 فیصد ووٹ ہی لے سکے۔ اب ان دونوں امیدواروں کے درمیان 28 مئی کو صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں مقابلہ ہوگا جس میں ملک کا نیا صدر چنا جائیگا۔ کابل میں بی بی سی کے نامہ نگار ڈیوڈ لیئون کاکہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے جن کے ازالے کے بعد 14 مئی کو انتخابات کے پہلے مرحلے کے حتمی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج میں تاخیر کی وجہ سے نتائج کو بدلنے کے حوالے سے شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔دریں اثناافغان صدارتی امیدوارڈاکٹرعبداللہ عبداللہ اوراشرف غنی کے ترجمانوں نے صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکارکردیا،ہفتہ کو افغان آزاد صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد اپنے رد عمل میں سبقت حاصل کرنے والے ڈاکٹرعبداللہ عبداللہ کے ترجمان فضل الرحمن اوریا نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو صدارتی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوچکی تھی تاہم کچھ عناصر انتخابات کو جان بوجھ کر دوسرے مرحلے میں لے جانا چاہتے ہیں تاکہ افغانستان کو بحران کی طرف دھکیلا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک جعلی بیلٹ پیپرزکو درست بیلٹ پیپرز سے الگ نہیں کیاجاسکااورنتائج کا اعلان کردیاگیا۔ایک سوال کے جواب میں کہ کیاڈاکٹرعبداللہ عبداللہ دوسرے مرحلے میں الیکشن لڑیں گے کہاکہ ابھی درست بیلٹ پیپرزکو جعلی بیلٹ پیپرزسے الگ کرنا باقی ہے اس کے بعدحتمی نتائج کا اعلان کیا جائیگا۔ اسکی روشنی میںہم کوئی بھی فیصلہ کریں گے۔ ادھر ڈاکٹراشرف غنی کے ترجمان حمید اللہ فاروقی نے میڈیا سے بات چیت صدارتی انتخابات کے جاری کردہ سرکاری نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ انتخابی کمیشن لاکھوں جعلی ووٹوں کو اصلی ووٹوں سے الگ کرنے میں ناکام رہاہے ،انہوں نے کہاکہ جعلی ووٹوں کو اصلی ووٹوں سے الگ کرکے جوبھی نتائج جاری کیے جائیں گے اس کو تسلیم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایسامعلوم ہوتاہے کہ جیسے انتخابی کمیشن پر کسی کا دبائو ہے جس کی وجہ سے جعلی بیلٹ پیپرزکو اصلی بیلٹ پیپرز سے الگ نہیں کیاجا رہا۔ انہوں نے کہاکہ افغان انتخابی قوانین کے مطابق امیدواروں کو نتائج پر اعتراضات کے لیے 24گھنٹے کا وقت دیاگیاہے۔