• news

برطانیہ سے آیا 9 سالہ بچہ جھلس گیا، علاج کیلئے ایئر ایمبولینس سے واپس بھیج دیا گیا

لاہور (نیوزرپورٹر) برطانیہ سے آئے ہوئے خاندان کا 9 سالہ بچہ  لیسکو کی ہائی وولٹیج تاروں سے چھو کر جھلس گیا۔ بچے کو سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ناکافی سہولیات اور برن انجری کے سپیشلائز ڈاکٹرزکی عدم دستیابی کے باعث ائیر ایمبولینس کے ذریعے علاج کی غرض سے برطانیہ واپس منتقل کردیا گیا۔ جناح اور میوہسپتال کے ڈاکٹروں کی غفلت اور ناتجربہ کاری میں دی جانیوالی طبی امداد کے نتیجے میں بچے کی انگلیاں ضائع ہو گئیں۔ اوورسیز والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سرکاری ہسپتالوں میں برن یونٹس کو فعال، جدید مشینری اور جھلسے ہوئے مریضوں کے علاج کیلئے سپیشلائزڈ ڈاکٹروں کی تعیناتی کا مطالبہ کر دیا۔ عرصہ بیس سال سے برطانیہ میں مقیم پاکستانی شکیل طارق نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کے نام اپنے کھلے خط میں حادثے سے متعلق بتایا کہ وہ اپنے والد کے انتقال پر اپنے چار بچوں اور بیوی کے ہمراہ برطانیہ سے مکہ کالونی گلبرگ آیا۔ رواں ماہ کی 17 تاریخ کو انکا 9 سالہ بیٹا دانیال پہلی منزل کی ٹیرس پر کھیلتے ہوئے اپنا توازن بر قرار نہ رکھ سکا اورگرنے سے بچنے کیلئے پہلی منزل کے قریب سے گزرتی ہوئی لیسکو کی ہائی وولٹیج 11کے وی کی تاروں کو پکڑ لیا۔ دانیال کو فوری طور پر نزدیکی نجی ہسپتال لیجایا گیا تاہم برن یونٹ نہ ہونے کی وجہ سے ابتدائی طبی امداد دیکر اسے میوہسپتال بھجوایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ مریض کی تشویشناک حالت کے باوجود میوہسپتال برن یونٹ کے عملے نے بتایا کہ ہمارے پاس کم از کم تین سے چار گھنٹے مریض کیلئے جگہ دستیاب نہیں جس پر مریض کی حالت کو دیکھتے ہوئے ایک اور نجی ہسپتال بھجوایا دیا گیا۔ میوہسپتال کے عملے کے مشورے پر نجی ہسپتال پہنچے تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس تو برن یونٹ ہی نہیں اسے میو یا جناح لے جائیں جس پر ہم پھر بچے کو لیکر جناح ہسپتال چلے گئے جہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ وہاںبرن یونٹ اور مشینری تو ہے لیکن غیرفعال ہے جبکہ ہسپتال کے ڈاکٹرز نے مریض کو ابتدائی طور پر چیک کرنے کے بعد بتایا کہ وہ برن انجری کے سپیشلائز ڈاکٹر نہیں بلکہ عمومی علاج کرسکتے ہیں اور ساتھ یہ مشورہ بھی دیا کہ آپکا تعلق برطانیہ سے ہے لہٰذا بچے کو بیرون ملک لیجانا ہی بہتر ہے ۔ شکیل نے بتایا کہ اس نے برطانوی ہائی کمیشن رابطہ کر کے صورتحال سے آگاہ کیا اور ائیر ایمبولینس کا انتظام کرکے بچے کو برطانیہ منتقل کر دیاگیا جہاں وہ تاحال انتہائی نگہداشت میں زیرعلاج ہے۔ شکیل نے بتایا کہ برطانوی ڈاکٹرز نے بچے کا معائنہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں بچے کو جس طرح طبی امداد دی گئی ہے اس سے اسکی حالت زیادہ بگڑ گئی۔

ای پیپر-دی نیشن