مصر : مرسی کے 530 حامیوں کو سزائے موت سنانے والے جج نے مزید گیارہ افراد کو 88 برس قید کا حکم دیدیا
قاہرہ (آن لائن) ایک مصری عدالت نے معزول صدر مْرسی کے مزید 11 حامیوں کو 88 برس تک کی سزائے قید سنائی ہے۔ ملزمان کو مظاہروں کے قانون کی خلاف ورزی کے علاوہ پولیس پر حملے کرنے کے الزامات کا سامنا تھا۔مصری دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں تقریباً ڈھائی سو کلومیٹر کی دوری پر واقع شہر المیِنیا کی ایک عدالت میں گیارہ افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا۔ ان کا تعلق معزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون سے ہے۔گیارہ افراد میں سے پانچ ابھی تک مفرور ہیں اور انہیں اْن کی غیرحاضری میں سزا سنائی گئی۔ استغاثہ کے مطابق یہ تمام ملزمان المیِنیا کے نواح میں واقع ایک بڑے قصبے سمالْوط میں اشتعال انگیز کارروائیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ مذکورہ سزا سنانے والی عدالت اور اْس کے جج وہی ہیں جس نے مارچ میں 530 اخوان المسلمون کے حامیوں کو موت کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ اِس عدالتی حکم کے خلاف اندرونِ مصر اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے آواز بلند کی تھی۔ دوسری جانب دارالحکومت میں صدارتی محل کے سامنے سینکڑوں افراد نے مظاہرے کے لیے حکومتی اجازت کے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین آزادی، آزادی کے نعرے بلند کر رہے تھے۔