تحفظ پاکستان بل کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل اپنانا پڑا تو متحد ہونگے: اپوزیشن جماعتیں
لاہور (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن جماعتوں نے تحفظ پاکستان بل کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے عہد کیا ہے کہ اگر بل کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا پڑا تو سب متحد ہوں گے۔ بل کو زبردستی منظور کرانے کی کوشش کی گئی تو عدالت سے رجوع سمیت ہر سطح پر احتجاج کیا جائیگا، اگر کسی نے صوبائی حکومت کی مصلحت پر بل پاس کرنے کی کوشش کی تو انتہائی خطرناک ہوگا، سینٹ میں بل پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں لیکن نواز شریف اور آصف زرداری ملاقات کے بعد خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ہیومن رائٹس کمشن آف پاکستان کے زیراہتمام تحفظ پاکستان بل کے خلاف سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، اے این پی کے حاجی عدیل، تحریک انصاف کے شفقت محمود، سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل کالا قانون ہے، ایسا قانون تو انگریزوں کے دور میں بھی رائج نہیں تھا۔ اس قانون کی تمام شقیں آئین و قانون سے متصادم اور جبری ہیں جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا سکتا۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو غیر جانبدار ہونا چاہئے۔ شفقت محمود نے کہا کہ تحریک انصاف اس بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکی ہے اور اسے کسی صورت پاس نہیں ہونے دیں گے۔ اس بل کیخلاف جس سطح پر بھی احتجاج کرنا پڑا کرینگے۔ عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے خلاف بل پاس نہیں ہونے دیں گے۔ سندھ، بلوچستان کی جماعتوں اور تحریک انصاف نے بھی بل کی مخالفت کی۔ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا کہ سینٹ میں بل پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں لیکن محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات کے بعد خدشات سر اٹھا رہے ہیں۔ سیمینار میں تمام جماعتوں کے قائدین نے عہد کیا کہ بل کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا پڑا تو سب متحد ہوں گے اورعدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ ہر سطح پر احتجاج کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمشن آف پاکستان نے سالانہ رپورٹ جاری کر دی جس میں 2013ء میں امن و امان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013ء میں پولیس نے قتل کے 14 ہزار مقدمات درج کئے، 2013ء میں 45 خودکش حملوں میں 694 افراد جاں بحق ہوئے۔