آزاد کشمیر میں بااختیار حکومت بنا کر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کشمیر دائر کیا جائے: عبدالمجید ملک
راولپنڈی (سلطان سکندر) ممتاز آئینی و قانونی ماہر و دانشور اور جموں کشمیر لبریشن لیگ کے صدر چیف جسٹس (ر) عبدالمجید ملک نے کہا ہے کہ 2007ء میں کنٹرول لائن کو مستقل سرحد قرار دے کر تقسیم کشمیر کے بارے میں اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے منصوبے پر کشمیری قیادت کی مخالفت کی وجہ سے عملدرآمد نہ ہو سکا تھا اس وقت کے صدر آزاد کشمیر سردار انور اور وزیراعظم سردار سکندر حیات اور مقبوضہ کشمیر سے سید علی گیلانی اور یاسین ملک نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی۔ حریت کانفرنس کے قائدین نے حمایت اور سردار عبدالقیوم خان‘ بیرسٹر سلطان محمود چودھری اور سردار عتیق احمد خان نے پرویز مشرف کے سامنے خاموشی اختیار کر لی تھی۔ من موہن سنگھ کی طرح بھارت کی نئی حکومت بھی پاکستان پر پرویز مشرف دور میں ٹوٹنے والی بات کو آگے بڑھانے کیلئے زور دے گی۔ پاکستان کی شملہ معاہدے کی وجہ سے مجبوریاں ہیں اس لئے آزاد کشمیر میں بااختیار حکومت قائم کر کے اس کے ذریعے اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں پر عملدرآمد کرانے کے لئے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا جائے۔ پاکستان بھارت تجارت عدم توازن کا شکار ہے جو پاکستانی معیشت کے لئے نقصان دہ ہے۔ مسئلہ کشمیر دوطرفہ تجارت کا محتاج نہیں ہے بھارت دریاؤں کا رخ تبدیل کر کے اور ڈیم بنا کر 2025ء میں پاکستان کو ریگستان بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے مگر پاکستان کے حکمرانوں کو اس کی فکر ہی نہیں ہے۔ ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چناب فارمولا تو پرویز مشرف فارمولے سے بدرجہا بہتر تھا جس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے بھی ہمارے ساتھ آ جانا تھے۔ پرویز مشرف فارمولا کو کنٹرول لائن کو مستقل سرحد قرار دینا تھا جب مظفر آباد میں اس وقت کے صدر سردار سکندر حیات نے پرویز مشرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں استفسار کیا تو پرویز مشرف نے کہا کہ دونوں طرف بااختیار حکومتیں بن جائیں گی۔ اس پر صدر انور نے پوچھا کہ ہمیں کیا ملے گا‘ پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن مستقل سرحد بنے گی صدر انور نے استدلال کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تو پہلے ہی ہمارے پاس ہیں پھر اتنی قربانیاں کس لئے دی گئیں۔ جسٹس (ر) عبدالمجید ملک نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو عالمی ذرائع ابلاغ میں اجاگر نہیں کر پا رہا۔ پاکستان کی شملہ معاہدہ کی وجہ سے اپنی مجبوریاں ہیں اس لئے نظریہ خورشید کے مطابق آزاد کشمیر میں بااختیار حکومت قائم کر کے اس کے ذریعے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کشمیر دائر کیا جائے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی امریکی سینٹ میں کہا ہے کہ بھارت دریاؤں کا پانی ڈیموں کے ذریعے روک کر پاکستان کو 2025 ء میں ریگستان بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف نے 2001 ء میں آگرہ مذاکرات کی ناکامی کے بعد 2004 ء میں اعلان اسلام آباد کیا اور 2007 ء میں تقسیم کشمیر کا منصوبہ بنایا جس پر آر پار کی سینئر کشمیری قیادت کی مخالفت کی وجہ سے عملدرآمد نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بہت ضروری ہے کشمیری اس کے لئے چیخ رہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ حکومت پاکستان شملہ معاہدہ کی وجہ سے براہ راست خود نہیں کر سکتی تو آزاد کشمیر کی حکومت پر اعتماد کرے۔ اس میں اہلیت صلاحیت والے افراد کو آگے لا کر اس کے ذریعے عالمی عدالت انصاف میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے کے لئے مقدمہ دائر کرے۔