طالبان سے مذاکرات کی حمایت‘ انتہا پسندی پاکستان کے جمہوری اداروں کیلئے خطرہ ہے : امریکہ
اسلام آباد (این این آئی) امریکہ نے پاکستان میں پر تشدد انتہاپسندی کے خاتمے اور قانون کی حکمرانی لئے طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کو سرحد پار سرگرمیوں کو باقاعدہ بنانے کیلئے پاکستان کے ساتھ ملکرکام کرنے پر آمادگی کا اظہار کرنا چاۂے تاکہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہو۔ سرحد پار عسکریت پسندی ایک باہمی مسئلہ ہے اس کے حل کے لئے دونوں ممالک کی مدد کو تیار ہیں۔ خطے کے تمام ممالک عسکریت پسندی کی حمایت کی پالیسی سے گریز کریں، نوازشریف کے دور میں پاکستان کے افغانستان کے تعلقات میں بہتری آئی پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے جیمز ڈوبنزنے پاکستان کے سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ پاکستان میں پرتشدد انتہاپسندی کے خاتمے کی غرض سے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے جیمز ڈوبنز نے کہاکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ نواز حکومت اور پاکستانی فوج پرتشدد انتہاپسندی میں کمی اور اسے بالآخر ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں اور یہ عمل افغانستان کے مستتقبل کی ترقی کیلئے نہایت مثبت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی رہنمائوں نے طے کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کر نے کے لئے طاقت کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان صدرحامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پر حالیہ تنقید کی وجہ سے اختلافات اُبھرے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان صدر حامد کرزئی نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ پر بھی تنقید کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں امریکی خصوصی نمائندے نے کہا کہ افغانستان کے صدارتی انتخابات کے حتمی نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔ قبل ازوقت کوئی رائے زنی نہیں کی جانی چاہئے میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممکنہ کامیاب صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے کوششیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میںطالبان کے ساتھ مفاہمتی عمل اور امن کے فروغ کے سلسلہ میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ طالبان موجودہ افغان قیادت سے ملنے کے خواہاں نہیں تاہم امریکہ کو امید ہے کہ صدارتی انتخابات کے نتیجہ میں اور مغربی افواج کی تعداد کم ہو جانے سے باغی عناصر اپنے موقف کا ازسرنو جائزہ لیں گے اور حکومتی اداروں کے ساتھ بات چیت کے عمل میں شریک ہونگے جس کی وسیع پیمانے پر حمایت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی نے معاشروں کو طاعون زدہ کر دیا ہے اور یہ پاکستان کے جمہوری اداروں کی تباہی کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔