علامہ اقبالؒ، قائداعظمؒ اور چودھری رحمت علی
جناب اثر چوہان نے 22 اپریل کو ’’نوائے وقت‘‘ میں شائع اپنے کالم میں لکھا کہ ’’وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کا نام تجویز کرنیوالے چودھری رحمت کے جسد خاکی کو پاکستان لا کر قائداعظمؒ کے پہلو میں دفن کیا جائے۔ یہ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری قوم کی ہے‘‘ سردار یوسف کے مطالبہ کے حوالے اثر چوہان نے اپنی رائے لکھی ہے کہ ’’چودھری رحمت پاکستان آ کر واپس لندن چلے گئے۔ وہیں انکا استقبال اور تدفین ہوئی تھی۔ چودھری صاحب نے پاکستان میں دفن ہونے کیلئے کوئی وصیت نہیں کی تھی۔ اگر حکومت چودھری رحمت کے جسد خاکی کو پاکستان لا کر قائداعظمؒ کے پہلو میں دفن کر لے تو قوم کو کیا اعتراض ہے؟‘‘ میں سمجھتا ہوں کہ قوم کو اعتراض ہو گا اس لئے کہ چودھری رحمت نے قائداعظمؒ کیخلاف دشنام آمیز الزام تراشی کی۔ ایک بیان میں جو بعد میں (عظیم فریب) نامی پمفلٹ میں دیا گیا۔ انہوں نے قائداعظم اور مسلم لیگ پر سخت تنقید کی۔ اس طرح ملت کی تاریخ میں نہایت شرمناک باب تحریر کیا گیا۔
خالد حسن کا ایک آرٹیکل ’’ڈان‘‘ میں شائع ہوا جس میں انہوں نے لکھا ’’چودھری رحمت نے بانی پاکستان پر یہ الزام لگایا کہ انہوں نے مسلمان قومیت کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ دس کروڑ مسلمانوں کے مستقبل کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناحؒ نے پاکستان نہیں بلکہ ’’پاستان‘‘ کو قبول کیا ہے جو نامکمل پاکستان ہے۔ چودھری رحمت پاکستان بھی آئے عاشق حسین بٹالوی لندن کیس میں بتایا کرتے تھے، وہ سارا دن قائداعظمؒ کے خلاف بے سروپا اور ہذیانی کیفیت میں باتیں کرتے اور ان پر سخت ناگوار دشنام طرازی کرتے رہتے تھے۔ آخر کار فریادوفغاں کرنے والا یہ تنہا شخص واپس انگلینڈ چلا گیا۔ ایک ایسا ملک جس سے اسے نفرت تھی اور وہیں دفن ہوا‘‘۔ اس ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے چودھری رحمت کے جسد خاکی کو پاکستان لا کر قائداعظمؒ کے پہلو میں دفن کرنا مناسب نہیں۔
کیمبرج میں چودھری رحمت کی تربت پر مجھے حاضری کا موقع مل چکا ہے۔ 2000ء میں لندن گیا تو پروفیسر شریف بقا اور چودھری امیرمحمد کے ہمراہ کیمبرج پہنچنے کے فوراً بعد قبرستان گئے جس جگہ چودھری رحمت انگریزوں کے درمیان ابدی نیند سو رہے ہیں۔ ہم نے فاتحہ خوانی کی۔ انگریزوں کے قبرستان بھی ایسے ہوتے ہیں کہ وہاں بیٹھنے کو من کرتا ہے۔ چودھری رحمت کی تربت پر انگریزی اور اردو میں عبارت کنندہ تھی۔ اردو عبارت یوں ہے۔
’’بسم اللہ الرحمن الرحیم
لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ
چودھری رحمت ایم اے، ایل ایل بی (کیمبرج) ولد چودھری حاجی شاہ محمد بانی تحریک پاکستان، خالق لفظ ’’پاکستان‘‘ تاریخ وفات 1951ئ‘‘
جسٹس (ر) ڈاکٹر جاوید اقبال نے مجھے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’’چودھری رحمت کی پاکستان سکیم کو چرچل کی حمایت حاصل تھی۔ اس وجہ سے ہندوئوں نے مسلم لیڈروں پر یہ الزام لگایا کہ یہ تو انگریزوں کی وجہ سے ہندوستان کے ٹکرے کروا رہے ہیں۔ علامہ اقبالؒ پر بھی یہ الزام لگایا گیا اور آج بھی ہماری سیاست کے بعض حلقے اسے دہراتے ہیں۔ بعض اوقات یہ غلط فہمی اس لئے بھی پھیلائی جاتی ہے کہ علامہ اقبالؒ کے خطوط مولانا راغب احسن کے نام یا علامہؒ کے خطوط ایڈورڈ ٹامسن کے نام جن میں انہوں نے لکھا کہ میرا کوئی تعلق پاکستان کی سکیم کے ساتھ نہیں تو اس سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارا جو مطالبہ ہے اس کا تعلق چودھری رحمت کی پاکستان سکیم کے ساتھ نہیں۔ یہی الفاظ خلیفہ شجاع الدین کے بھی ہیں کہ یہ سکیم تو ایک طالب علم کی ہے، اس کا تعلق مسلم لیڈر شپ کے ساتھ نہیں۔ اس طرح ظفراللہ خان سے بھی یہی الفاظ منسوب کئے جاتے ہیں۔ قائداعظم سے جب پوچھا گیا کہ آپکا چودھری رحمت کی پاکستان سکیم کے بارے میں کیا خیال ہے تو انہوں نے جواب دیا، میں سمجھتا ہوں یہ ایک ایسے اناڑی کی سکیم ہے جو کہ تاش کے پتے ہاتھ میں رکھنے کے بجائے میز پر رکھ کر سب کو دکھا دے‘‘۔ جو شخص زندگی میں قائداعظمؒ کی رفاقت پر آمادہ نہ ہوا اس کو اب قائداعظمؒ کے پہلو میں دفن کرنے کا کیا جواز ہے؟ اللہ تعالی، چودھری رحمت کی فروگزاشتیں معاف فرمائے۔ قائداعظمؒ نے دنیا کے نقشے پر ایک نئے ملک کا اضافہ کیا۔ یوں قائداعظمؒ بانی پاکستان اور معمار پاکستان کہلائے۔ قائداعظمؒ کے مزار اور چودھری رحمت کی قبر پر حاضری کے بعد انسان پر بہت کچھ واضح ہو جاتا ہے۔