بعض طالبان رہنما مولوی فضل اللہ کو قتل کرنیکی منصوبہ بندی کر رہے ہیں: ذرائع
لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ) تحریک طالبان کے دھڑوں میں حالیہ لڑائی کے تناظر میں کچھ شدت پسند رہنما تحریک کے متنازع سربراہ مولوی فضل اللہ کو حملہ کرکے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے کمانڈر خان سید سجنا کے قریبی قبائلی ذرائع نے بتایا کہ طالبان کی صفوں میں ابھرے ہوئے خان سید سجنا مولوی فضل اللہ کے مخالف تمام افراد کو اپنے تلے متحد کر رہے ہیں جس کا بظاہر مقصد افغانستان میں مولوی فضل اللہ کو نشانہ بنانا ہے۔ ذرائع نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ سجنا طالبان کے علاوہ عسکریت پسند گروپوں سے رابطے کرکے انہیں بھی اپنی سربراہی میں جمع کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بظاہر سجنا ان کوششوں کے ذریعے مولوی فضل اللہ کا خاتمہ چاہتا ہے کیونکہ وہ مولوی فضل اللہ کے سربراہ بننے کے دن سے ہی اس کے خلاف ہے اور 43 دھڑوں پر مشتمل طالبان گروپ کیلئے خود کو بہترین سربراہ سمجھتے ہیں۔ نئے عسکریت پسند گروپ کی تشکیل کے امکانات پر پوچھے گئے سوال پر قبائلی ذرائع نے کہا کہ سجنا کے پاس نیا گروپ بنانے کے استعداد ہے تاہم اپنی سربراہی قائم کرنے کیلئے اسے تحریک طالبان کے اکثر کمانڈروں سے بیعت لینا ہو گی یا ان کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس حوالے سے مولوی فضل اللہ انکا پہلا ہدف ہوگا۔ حکیم اللہ محسود کی سربراہی کے دوران حکومت کیساتھ امن مذاکرات کی حمایت کرنیوالا خان سید شہریار محسود سے لڑائی میں مصروف رہا ہے۔ شہریار محسود کا موقف حکیم اللہ محسود کے قریب ہے اور طالبان ایجنڈے کے نفاذ تک حکومت سے لڑنے کی تائید کرتا ہے۔ بعض سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی سروسز نے جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان کے مختلف گروپوں کے درمیان ہونے والی بات چیت تک رسائی حاصل کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ خان سید سجنا کچھ بُرا چاہتا ہے اور طالبان دھڑوں کے درمیان لڑائی میں شدت آئیگی اور ٹی ٹی پی کے درمیان نئے اتحاد وجود میں آئینگے، بعض کمانڈر قتل بھی کئے جا سکتے ہیں۔