• news

عمران کو طاہر القادری‘ شیخ رشید کیساتھ احتجاجی سیاست کا شوق مہنگا پڑیگا‘ 11 مئی کو احتجاج پرامن نہ ہوا تو حکومت صورتحال سے نمٹ لے گی: پرویز رشید

لاہور (ساجد ضیائ/ دی نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف کے 11 مئی کو پرامن احتجاج میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی تاہم ان جماعتوں کی جانب سے کسی غیر قانونی کارروائی پر قانون اپنا راستہ خود بنائیگا۔ دی نیشن سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ہر جماعت کا قانونی حق ہے مگر یہ احتجاج آئین اور قانونی دائرہ کار کے اندر رہنا چاہئے۔ حکومت پرامن احتجاج کا ہر کسی کا حق تسلیم کرتی ہے اور اگر یہ پرامن نہ ہوا تو پھر صورتحال سے اسکے مطابق نمٹا جائیگا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی اور پاکستان عوام تحریک کا احتجاج چائے کے کپ میں طوفان سے زیادہ نہیں یہ کامیاب نہیں رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج دراصل انکی اس مایوسی کا اظہار ہے کیونکہ انکی جماعت خیبر پی کے میں عوام کو ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کے سربراہ عمران خان نے سیاست چمکانے کیلئے پہلے طالبان سے مذاکرات کا معاملہ پھر ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھایا مگر جب وہ ان ایشوز پر اپنا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا پرانا مسئلہ اٹھایا۔ یہ دلچسپ امر ہے کہ عمران خان اور انکی جماعت نے انتخابات میں حصہ لیا۔ ایک صوبے میں حکومت بنائی اور اب ایک سال بعد انہیں انتخابات میں خرابیاں نظر آرہی ہیں اور انکی کریڈیبلٹی پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔ جہاں تک ڈاکٹر طاہر القادری کا تعلق ہے وہ 11 مئی کو کینیڈا سے اس ریلی کی قیادت کرینگے۔ طاہر القادری آئین اور جمہوری نظام کو تسلیم نہیں کرتے مگر عمران انکے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے ان سے پوچھا کہ آیا وہ بھی آئین ا ور نظام کے بارے میں طاہر القادری کے نظریات ا ور خیالات سے ہم آہنگ ہیں جو بھی ہو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان متضاد خیالات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی خیبر پی کے میں عوام کو کچھ ڈیلیور کر رہی ہوتی تو اس احتجاج کی کوئی کریڈیبلٹی ہوتی مگر یہاں پی ٹی آئی کی کارکردگی مایوس کن ہے وہ سیاست میں رہنے کے لئے پرانے ایشوز دوبارہ چھیڑ رہے ہیں۔ انہیں شارٹ کٹ اختیار کرنے کی بجائے آئندہ عام انتخابات کی جانب دیکھنا چاہئے۔ دریں اثناء سرکاری ذرائع کے مطابق وفاقی یا پنجاب کی سطح پر پی ٹی آئی اور پاکستان عوام تحریک کا راستہ روکنے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپوزیشن احتجاج کے حوالے سے آگاہی حاصل کر رہے ہیں۔ ابھی تک حکومتی حلقوں کا خیال ہے کہ انہیں فری ہینڈ دیا جائے وہ اس روز اپنا شو نہیں لگا سکیں گے۔ اس روز سکیورٹی ایجنسیاں قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے چوکس رہینگی۔ انتظامات کی حتمی منظوری وزیراعلیٰ شہباز شریف کی واپسی پر ہو گی۔
فیصل آباد+ لاہور+ پشاور (نمائندہ خصوصی) وزیر مملکت برائے پانی وبجلی چودھری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن برساتی مینڈک ہیں مگر یہ برساتی مینڈک برسات سے پہلے ہی باہر نکل آئے ہیں جو بہت جلد ختم ہوجائیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان الزامات نہ لگائیں بلکہ ثبوت کے ساتھ بات کریں۔ دراصل عمران خان وزیراعظم نوازشریف کی کارکردگی اور مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ عمران خان کو چاہئے کہ وہ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت کی طرف توجہ دیں۔ خان صاحب کبھی سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری پر الزامات عائد کرتے ہیں تو کبھی کسی پر۔ تحریک انصاف چاہتی ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری ختم کردی جائے لیکن ہم بجلی چوروں کیخلاف قانون سازی کر رہے ہیں۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ تحریک انصاف کبھی سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری اورکبھی مسلم لیگ (ن) پر الزامات عائد کرتی ہے، انتخابی نتائج شام سے آنا شروع ہوگئے تھے، الزامات عائد کرنے سے کچھ نہیں ملتا، پتہ نہیں عمران خان کس کے ایجنڈے پر ہیں اورکیاکام کرنا چاہتے ہیں۔ اصل میں وہ نوازشریف کی کارکرگی سے خوفزدہ ہیں۔ تحریک انصاف والے برساتی مینڈک ہیں اس دفعہ برسات سے پہلے نکل آئے، تحریک انصاف چاہتی ہے بیرونی سرمایہ کاری پاکستان میں نہ آئے،کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سندھ اسمبلی میں میرے خلاف قرارداد صوبائی تعصب ہے، عمران خیبر پی کے میں کارکردگی نہیں دکھا سکے، اسکا ملبہ اب وہ دوسروں پر ڈال رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک محاذ آرائی کا متحمل نہیں‘ عمران خان مذموم عمل کا حصہ نہ بنیں۔ اگر انہیں شکایات ہیں تو وہ ثبوت کے ساتھ اسمبلی کے فلور پر لائیں ورنہ اسمبلیوں سے فوری استعفے دیدیں۔ ایک ٹکٹ سے دو دو مزے نہ لیں‘ عمران خان کو طاہر القادری اور شیخ رشید کا سہارا لیکر احتجاجی سیاست کا شوق مہنگا پڑے گا۔ اگر عمران خان کے مطابق عام انتخابات کے وقت ملک بھر میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے تو پھر عمران خان کی صوبہ خیبر پی کے میں حکومت بھی تو اسی انتخابات کی صورت میں ہی وجود میں آئی ہے، کیا انکی حکومت بھی دھاندلی کی پیدوار ہے؟ انہیں اس رو سے خیبر پی کے کی حکومت اور پارلیمنٹ میں رہنے کا حق حاصل نہیں، وہ فوری طور پر صوبہ خیبر پی کے کی حکومت اور اسمبلیوں سے استعفے دیں اور باہر آکر سڑکوں پر احتجاج کرنے کا شوق پورا کر لیں۔ جس طرح وہ اپنا مقدمہ عدالت میں ہارے ہیں اسی طرح وہ عوام کی عدالت میں بھی ہار جائیں گے۔ ایک انٹرویو میں سنیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کا شروع سے وطیرہ رہا ہے کہ وہ منفی سیاست کرتے ہیں۔ انہیں عام انتخابات میں عوام نے مسترد کیا۔ مسلم لیگ ن نے نہیں، انہیں چاہئے کہ وہ وقت کا انتظار کریں۔ مسلم لیگ کی حکومت عوام کے ووٹ کی مدد سے بنی ہے تحریک انصاف کی مدد سے نہیں۔ ملک میں پارلمنٹ موجود ہے آزاد عدلیہ بھی موجود ہے اور تمام ادارے مستحکم ہو رہے ہیں۔ اب تک عمران خان جس دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں اسکا عدالت سے ایک فیصلہ آیا ہے جو تحریک انصاف کے خلاف آیا ہے، دھاندلی کی نشاندہی کی زد میں تحریک انصاف کا اپنا امیدوار ہی آیا اور گنتی میں مسلم لیگ (ن)کے امیدوار کامیاب قرار پائے۔ اس رو سے دھاندلی تو مسلم لیگ (ن)کے خلاف ہوئی ہے۔ حکومت اور جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔ چار حلقوں کی دھاندلی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے عمران خان نے 4 کے بجائے 40 حلقوں میں دوبارہ گنتی کی پیشکش قبول کیوں نہیں کی، حکومت ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ ایک صوبے کی حکومت کامیابی سے نہ چلانے والے عمران خان اس حکومت پر دھاندلی کے الزامات نہ لگائیں جس کو عوام کی تائید و حمایت حاصل ہے۔ پارلیمنٹ اور قانونی محاذ پر شکست کھانے کے بعد عمران خان کو عوامی محاذ پر بھی شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔ انہیں طاہر القادری اور شیخ رشید کا سہارا لیکر احتجاجی سیاست کا شوق مہنگا پڑے گا۔ عمران خان کو اب دھاندلی کا خواب کیوں آیا ہے؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کے پاس اپنا کوئی سیاسی کیس نہیں رہا ، اسی وجہ سے وہ پارلیمنٹ کے فورم پر آ کر کیس لڑنے کو تیار نہیں۔  حکومت صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لارہی ہے، ذرائع ابلاغ کی آزادی کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ یہ نیک شگون ہے کہ ملک کا یہ ستون مضبوط کیا جا رہا ہے۔ ملک کے تمام ادارے اور معاشرے کے طبقے ذرائع ابلاغ کی آزادی کے حق میں ہیں۔ صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن حکومت نے ان کو تحفظ دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ توانائی کے بحران کے بارے میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔ آئندہ آٹھ سے دس سال میں قومی گرڈ میں اکیس ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی۔ حکومت توانائی کے قلیل، درمیانے اور طویل المیعاد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ عمران خان کو ہر وقت دھاندلی کا واویلا مچاکر اپنی توانائی ضائع کرنے کی بجائے خیبر پی کے کے عوام کی بہتری کیلئے استعمال کرنی چاہئے، ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ خوازہ خیلہ کی ایک یونین کونسل میں دھاندلی کے ماسٹر مائینڈ کس منہ سے دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں، مردان میں مسلم لیگی رہنما امان اللہ خان کے بھتیجے کی وفات پر فاتحہ خوانی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ عمران کو دھاندلی کا واویلا مچانے سے قبل اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔ اگر خوازہ خیلہ کی ایک یونین کونسل میں انگوٹھے کے نشانات کی نادرا سے تصدیق کرا لی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ سوات کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگی امیدوار سات یونین کونسلوں سے جیتا ہوا تھا، اس کی 2700کی لیڈ تھی لیکن ایک یونین کونسل میں پی ٹی آئی نے نہ صرف دھاندلی سے ہماری لیڈ ختم کی بلکہ ایک ہزار ووٹوں سے اپنے ہارے ہوئے امیدوار کو جتوا دیا۔ حیرت ہے کہ عمران خان کو خیبر پی کے میں عوام کی حالت بہتر بنانے کیلئے لوگوں نے ووٹ دیئے تھے یا دھاندلیوں اور دھرنوں کی سیاست اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے، انہوں نے عمران خان کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ مرکز میں ان کی حکومت نہیں اس لئے وہ کے پی کے میں تبدیلی نہیں لاسکتے، انہوں نے کہا کہ عمران کو یہ نہیں بھولنا چاہے کہ تبدیلی صرف باتوں اور دھرنوں سے نہیں لائی جا سکتی اس کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے، شہباز شریف نے بھی پنجاب بدل ڈالا تھا حالانکہ اس وقت مرکز میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت نہیں تھی، بہتر یہی ہوتا کہ عمران خان اپنی اور اپنے ساتھیوں کی توانائیاں احتجاجی سیاست پر ضائع کرنے کی بجائے خیبر پی کے کے عوام کی بہتری کیلئے استعمال کرتے۔

ای پیپر-دی نیشن